اسلام آباد (جیوڈیسک) تھانہ ایئرپورٹ راولپنڈی نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی، پولیس اہلکاروں پر تشدد، وائرلیس ودیگر اشیاء چھیننے، بکتر بند گاڑی پر قبضہ کرکے عملہ کو یرغمال بنانے اور املاک کو نقصان پہنچانے پر ڈاکٹر طاہر القادری سمیت عوامی تحریک کے 1300 کارکنوں کیخلاف دہشت گردی، ڈکیتی اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا، مقدمے میں 72 نامزد ملزمان میں سے 53 کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مقدمہ سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور اہلکار فرحان کی جانب سے دی جانیوالی رپورٹ پر درج کیا ہے۔ مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکڑ طاہر القادری نے 23 جون کو کارکنوں کو بینظیر ائیرپورٹ کے باہر جمع ہونے اور جلوس کی شکل میں لاہور جانے کی کال دے رکھی تھی
تاہم ضلعی انتظامیہ دفعہ 144 نافذ کی تھی ، عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس پر پتھرائو اور ڈنڈوں کا استعمال کیا جس سے متعدد اہلکار زخمی ہوئے ، عوامی تحریک کے کارکنوں نے اے پی سی وین کو روک کر عملے کو یرغمال بنایا اور چاروں ٹائر برسٹ کردیئے، پولیس سے وائرلیس سیٹ چھین لیا، املاک کو نقصان پہنچایا اور طویل وقت تک ایئرپورٹ کا راستہ روکا۔
ایس ایچ او تھانہ ایئرپورٹ انسپکڑ راجہ مصدق نے رابطہ پر بتایاکہ طاہر القادری نے چونکہ کال دے رکھی اس لئے دفعہ 109 کے تحت وہ بھی ایف ائی آر میں ملزم نامزد ہیں۔ تھانہ سبزی منڈی اور آئی نائن اسلام آباد کی حدود میں پولیس نے مزاحمت پر ساڑھے 3 سو افراد کو گرفتار کیا تاہم بعد ازاں ایک سو افراد کو رہا کردیا گیا جبکہ ڈھائی سو مظاہرین کو آئی نائن، کوہسار، آبپارہ اور تھانہ سبزی منڈی میں حوالات میں بند کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق عوامی تحریک کے 400 کارکنوں کیخلاف اسلام آباد کے 6 اور راولپنڈی کے 4 تھانوں میں مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ طاہرالقادری کانام شامل کرنے پربھی غور کیا جارہا ہے۔ خبرنگار کے مطابق آئی جی پنجاب کی جانب سے مظاہرین کے ہاتھوں 40 سے زائد پولیس اہلکاروں کے مظاہرین کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے کا نوٹس لیا گیا ہے اور فرائض سے مبینہ غفلت برتتے ہوئے ڈیوٹی چھوڑ کر جانیوالے پولیس افسران اور ملازمین کی فہرستیں بنانا شروع کردی گئی ہیں۔