کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے زمین کے الاٹمنٹ سے متعلق معاملات کی سماعت کرتے ہوئے چیئرمین پورٹ قاسم اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو طلب کر لیا، حیدرآباد میں کالی ماتا مندر کی زمین کو محفوظ کرنے کا حکم دیتے ہوئے از خودنوٹس کی کارروائی نمٹادی، جبکہ سندھ حکومت کو حیدرآباد میں جنگلات کی ایک ہزار 446 ایکڑ زمین محفوظ بنانے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کراچی رجسٹری میں زمین کے الاٹمنٹ سے متعلق معاملات کی سماعت کر رہا ہے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ زمین اسے الاٹ کی گئی لیکن وہاں تک پہنچنے کے لئے انفرااسٹرکچر موجود نہیں۔ ممبر ریکارڈ بورڈ آف رینونیو نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں 59 ہزار 803 ایکٹر سرکاری عاراضی پر قبضہ ہے۔
کراچی کی 52 ہزار 130 ایکٹر سرکاری زمین پر صوبائی اور وفاقی ادارے قابض ہیں۔ عدالت نے حکومت سندھ کو چھ ماہ میں قبضہ کی گئی زمین واگزار کرانے کا حکم جاری کرتے ہوئے چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو آج ہی طلب کرلیا۔ حیدرآباد میں کالی ماتا مندر کی زمین پر قبضے سے متعلق پولیس نے رپورٹ پیش کی کہ ڈیڑھ ایکڑ زمین کا مندر سے کوئی تعلق نہیں، جبکہ جسٹس ہیلپ لائن اور ہندو برادری کے نمائندے کا موقف تھا کہ مندر کے اطراف 20 سے 25 ایکڑ زمین پر ہندو برادری آباد ہے۔