”انقلاب ڈرامہ چھوڑو ”

Nine-Eleven

Nine-Eleven

نائن الیون کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں ساتھ دیامگر خود بُری طرح دہشت گردی کی لپیٹ میں آگیا۔تب سے آج تک پاکستان کا امن اپنا بوریا بستر اٹھائے یہاں سے رخصت ہو گیا ہے۔نجانے اب اس کے کہاں بسرے ہیں۔ادھر کبھی کراچی جل رہا ہے تو کبھی کوئٹہ سے شعلے بھڑک رہے ہیں۔ملتان میںہوئی فائرنگ ہے تو لاہور میںپولیس تصادم ۔جس کا جس وقت دل کرتا ہے اسلحہ اٹھائے اندھا دھند فائرنگ کر دیتا ہے۔کوئی روکنے والا ہے نہیں ،نہ ہی کوئی روک سکتا ہے۔

سڑکیوں پر لاشیں کوڑا کرکٹ کی طرح بکھری پڑی ہیں۔جسم کے اعضاء درختوں پر لٹکے ہوئے ہیں۔پہلے سال میں ایک بار جانور ذبح ہوتے تھے ،ہر طر ف خون نظر آتا تھامگر آج روز انسانوں کے خون سے کھیلواڑ کیا جاتا ہے۔جانوروں کی طرح کٹ رہے ہیں،مر رہے ہیں ،مار رہے ہیں۔جس دور سے ہم گزر رہے ہیں میری نظر میں افرتفری کا بدترین دور ہے۔آگ کا دور،گولیوں کا دور،ڈوران حملوں کا دور،نجانے پاکستان کو کس کی نظر کھا گئی۔؟

پاکستان ایک طرف دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے تو دوسری طرف سیاست کے پوجاری،جواری چین سے نہیں بیٹھتے۔جب دل کرتا ہے عوام کو ورغلا کر،جھوٹے سپنے دکھا کر سڑکوں پر جمع کرکے مرواتے ہیں۔روز ریلیاں،جلوس،جلسے نکلتے ہیں۔یہ دولت کے پوجاری سیاست دان اپنے ہاتھ عوام کے خون سے رنگتے ہیں اور مگر مچھ کے آنسو بہاتے ،نئے پلان میں مگن ہو جاتے ہیں۔مرتی عوام ہی ہے۔ان کا ہے ۔کل بھی زندہ تھے آج بھی زندہ ہیں۔

ابھی پاکستانی فوج وزیرستان میں دہشت گردی کی جنگ لڑ رہی ہے تو دوسری طرف مفادپرستوں نے عوام کے بچے یتیم کروانے کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ان کو شرم کیونکر نہیں آتی۔کیسا انقلاب لایا جا رہا ہے۔خود کینڈا میں مزے لوٹ رہے ہیں اور وہاں سے حکم صادر فرما رہے ہیں ،مارو اور مر جائو،یہی شہادت ہے۔واہ قادری صاحب واہ۔

ایک طر ف ہمارے نوجوان ضرب غضب آپر یشن میں مصروف عمل ہے۔چاہے تو یہ تھا تما م جماعتیں اتفاق کرتی اور عوام کو فوجی نوجوانوں کے شانہ بشانہ کھڑا کرتے۔مگر یہاں تو سبھی تو اپنے پیٹ کے لالے پڑے ہیں۔ڈالر کی جھلک ہی ایسی ہے۔جو دیکھتا ہے دیوانہ ہو جاتا ہے۔پھر چاہے ضمیر فروخت ہی کیوں نہ کرنا پڑے دریغ نہیں کرتے۔ملک کے خیر خواہ بھی ہیں اور اس کی جڑیں بھی کاٹ رہے ہیں۔

پاکستانی عوام ”ضرب غضب ”پر نظریں جمائے ہوئے تھی کہ مولانا طاہر القادری کو انقلاب کے بھوت نے تنگ کرنا شروع کردیا۔لاہور میں کئی لوگوں کو موت کی نیند سلاوا دیا۔مریدوں کو بھی عقل نہیں آئی کہ جن کے خاطر وہ لڑ رہے ہیں و ہ تو بیرون ملک میں ڈالروں میں جھولے لے رہا ہے۔وہ تمھیں کفن تک نہیں دے سکتا اورتم جان دے رہے ہو۔تمھارے جنازے کو کندھا نہیں دے سکتا۔تمھارے بچوں کو روٹی تک نہیں دے گا اور تم چل نکلے انقلاب ،انقلاب کے نعرے لگانے۔ایک طرف مولانا طاہرالقادری کو چین نہیں آرہا تو دوسری طرف عمران خان جلسے کی تیاریاں فرمارہے ہیں۔ا ب تک کتنے جلسے منعقد ہوئے کوئی نتیجہ تو نہیں نکلا،سوائے ذلت و رسوائی اور عوام کو ذلیل و خوار کرنے کے۔

خبیر پختونخان کی حکومت ملی ہے وہاں تو امن لا نہیں سکے اور دھندلی ڈرامہ رچائے ہوئے ہیں۔الطاف بھائی (بھائی لوک)کی طرح غیر ملکوں میں ٹھنڈی ہوائوں میں سوتے ہیں اور پاکستان میں عوام کو سڑکوں پر لا کر مرغوں کی طرح لڑاتے ہیں۔خیر خوا ہ ایسے ہوتے ہیں۔اپنے گربیان میں جھانک کر دیکھیں۔اپنے آپ سے باہر آکر تو دیکھیں۔عوام کے مسائل حل تو کریں۔نجانے کیا چاہتے ہیں، پاکستان کی ساتھ ان کی کیا دشمنی ہے۔جو پاکستان کو قبرستان بنانے کے خواب دیکھتے رہتے ہیں۔ ڈالروں میں پلنے والے سیاست کی شطرنج کھیل رہے ہیں۔ان کے کندھوں پر بندوقیں رکھ کر چلائی جارہی ہیں۔اصل کون ہے۔؟سب کو خبر بھی ہے۔پردے کے پیچھے کو ن چھپا بیٹھا ہے۔خوب جانتے ہیں۔

ایسے سیاست دان کوئی تو ہم سے مفت لے جائے جو ڈالروں میں بک جاتے ہیں۔اُدھر سے ذراسی آفر ہوئی اور اِدھر عوام سے ریلیاں، جلسے، جلوس نکال کر سڑکوں پر جمع کرتے ہیں پھر تصادم ہوتا ہے۔گاڑیاں نذر آتش ہوتی ہیں، کئی جان سے جاتے ہیں، کئی یتیم ہوتے ہیںاور کئی پوری زندگی اپاہیج ہوجاتے ہیں۔

Pakistan

Pakistan

سترہ جون کو لاہورمیں جو ہوا سر زمین پاکستان کانپ کر رہ گئی۔مریدوں اور پولیس میں تصادم ہوا اور کئی جان سے گئے۔الزام حکومت پر آیا،پولیس کو بُرا بھلا کہا گیا۔بیچارے رانا ثنااللہ سے کرسی کے مزے واپس لے لئے گئے۔قصوران کاتو نہیںتھا۔یہی پولیس لانگ مارچ میں بھی تھی،تب تو گولیاں نہیں چلی تھی۔لانگ مارچ ڈرامے کی طرح انقلاب ڈرامہ رچایا جا رہا ہے،تبھی تو مریدوں کو کہا گیا کہ مر جائو اور ماردو،یہی شہادت ہے۔

خادم اعلیٰ کی ناک کے نیچے سب کچھ ہوتا رہا اور ان کو خبر تک نہ ہوئی،گلوبٹ بیچارے الوبٹ بھی بن گئے ۔اب تو اسکا پیچھا چھوڑو دو۔سارا کیا دھر اتومولانا طاہرالقادری کا ہے ،قتل کا مقدمہ تو ان پر چلنا چاہے۔ان کو چاہے تھا ضرب غضب آپریشن کا ساتھ دیتے ۔اپنے مریدوں کو دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لئے تیار کرتے،مگر قربان جائو۔ایسا کرتے تو ڈالر کوئی اور لے جاتا۔
مولانا طاہرالقادری نے تو قرآن مجید کو مذاق بنا رکھا ہے۔جب دل کیا بغیر وضو کے ہاتھوں میں لے کر قسمیں کھانے لگ جاتے ہیں۔کیا قرآن مجید صرف اسی کام کے لئے رہ گیا ہے۔

قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ نے مثل رہ بنا کر نازل فرمایا ہے،اپنے مفاد ،اپنیء غرض کے لئے نہیں۔عوام اور مریدین بھی لکیر کے فقیر ہیں ۔سوچتے ہیں نہ سمجھتے ہیں،ناک کی سیدھ میںچل پڑتے ہیں۔چند میٹھی شریں باتوں میں آکر،جھوٹے وعدوں میں آکر مرنے مارنے پر تُل جاتے ہیں۔انقلاب ڈرامہ کا بھی وہی اینڈ ہو گا جو لانگ مارچ کا ہوا تھا۔چپکے سے جناب کینڈا مقیم ہو جائیں گے اور آپ ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔میری مانے تو خداراہ حکومت کو اپنا کام کرنے دیں۔ابھی ایک سال ہی تو ہوا ہے۔

GDE Error: Requested URL is invalid
Majeed Ahmed Majeed Ahmed[/caption]

تحریر:مجیداحمد جائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
majeed.ahmed2011@gmail.com