اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن کو کنونشن سینٹرسے ڈپلومیٹک انکلیوتک شٹل بس سروس کا ٹھیکہ دوبارہ شفاف طریقے سے دینے اور انتہائی کم ریٹ پر لیز پر دی گئی زمین کی مارکیٹ ریٹ کے مطابق وصولی کا حکم دیا ہے۔
سی ڈی اے نے ڈپلومیٹک انکلیومیں واقع انتہائی قیمتی 5 ایکڑ زمین کا 7 سال کے لیے ٹھیکہ 2008 میں محض 44 ہزار روپے سالانہ پر دیا تھاجس سے ٹھیکیدار نے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے کمائے ہیں۔ ذمے دار ذرائع نے بتایاکہ پی اے سی نے سیکریٹری کا بینہ ڈویژن کویہ احکام ڈائریکٹرجنرل آڈٹ ورکس کی رپورٹ 2010-11 پر چند روز قبل دیے ہیں۔ سیکریٹری کابینہ کو کہا گیا ہے کہ جتنا جلد ممکن ہواحکام پر عملدر آمد کر کے رپورٹ دی جائے۔ پی اے سی کورپورٹ میں یہ سنسی خیز انکشافات ہوئے تھے کہ سی ڈی اے میں اس شٹل سروس کے ٹھیکے کی فائل گم ہوگئی ہے۔
شٹل بس سروس مختلف ممالک کے سفارت خانوں میں ویزا کے لیے جانے والے افراد سے 200 روپیہ کرایہ وصول کرتی ہے اور روزانہ سیکڑوں لوگ اس بس میں سفر کرتے ہیں۔ پی اے سی کے رکن شیخ رشید احمد نے بھی 44 ہزار روپے سالانہ پرقیمتی زمین لیز پر دینے کو اقربا پروری اور بدعنوانی قرار دیتے ہوئے اس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
انھوں نے کہا تھا کہ سی ڈی اے میں کرپٹ مافیا کو بچانے کے لیے ادارے کے ریکارڈ روم سے مذکورہ کنٹریکٹ کی فائل بھی غائب کرادی گئی۔ انھوں نے مذکورہ ٹھیکہ 30 لاکھ روپے ماہانہ پر لینے کی پیشکش کی تھی۔ پی اے سی کے دوسرے ارکان نے بھی سی ڈی اے میں ان معاملات پر تحفظات کااظہار کیا تھا۔
خورشید شاہ نے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ مستقل میں سی ڈی اے کسی قانونی تنازعہ اور مشکلات سے بچنے کے لیے سوفیصد رقم وصول کیے بغیر کسی اراضی کاقبضہ نہ دیاکرے۔ پی اے سی نے باقی ماندہ رقم کی فوری وصولی کے ساتھ دیگر ٹھیکوں میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی تفصیلی انکوائری کرانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
سی ڈی اے حکام پی اے سی کوان بے قاعدگیوں پرمطمئن کرنے میں ناکام رہے تاہم چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے کمیٹی کویقین دلایا کہ وہ مستقل میں سرکاری امورکی انجام دہی میں محتاط رہیں گے۔ 28 مئی کو جب چیئرمین پی اے سی سے مذکورہ بالا احکام سے متعلق استفسار کیا گیا توانھوں نے تصدیق کی کہ میں نے سیکریٹری کابینہ ڈویژن کوہدایات جاری کی ہیں کہ اس ٹھیکے میں قومی خزانے کو جتنا نقصان کا پتہ چلا ہے اس کی وصولی کی جائے۔ انھوں نے بتایا کہ ذمے دارحکام کے خلاف محکمانہ اور فوجداری کارروائی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔