اچھے اور برے طالبان کا فرق ختم کیا جائے: اسفند یار ولی

Asfandyar Wali

Asfandyar Wali

پشاور (جیوڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اسفند یار ولی نے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے بارے میں کہا ہے کہ اس میں اچھے اور برے طالبان کا کوئی لحاظ نہیں کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے لاکھوں قبائلی افراد کی نقل مکانی ایک انسانی المیہ ہے، اور آپریشن کے بعد کے منظرنامے سے اس خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ چارسدہ میں اپنی رہائشگاہ ولی باغ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن میں اچھے یا بُرے طالبان کا لحاظ نہیں کیا جانا چاہیٔے۔

انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کی سیاسی اور مقامی ملکیت کے لیے قبائلی عوام اور سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنا ضروری تھا۔اے این پی کے رہنما نے یاد دلایا کہ اے این پی کی صوبے میں حکومت کے دوران ضلع سوات میں آپریشن کی وجہ سے ساڑھے تین لاکھ افراد سے زیادہ کی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تاہم تین مہینوں کے اندر تمام ممکنہ مدد کے ساتھ ان لوگوں کو ان کے آبائی علاقوں میں واپس بھیج دیا گیا تھا۔ اے این پی کے رہنما نے سات ہزار کی نقد امداد کو بے گھر ہونے والے خاندانوں کے لیے ناکافی قرار دیا۔

عوامی تحریک کے رہنما ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان آمد کے بارے میں اسفند یار ولی نے کہا کہ وہ عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لیے احمقانہ اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ حقیقی مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔

اے این پی کے رہنما نے کہا کہ قادری نے پچھلی حکومت کے دوران انقلاب کے نام پر اسی طرح کا ایک ڈرامہ اسلام آباد میں اسٹیج کیا تھا۔قوم نے دیکھ لیا تھا کہ انہوں نے کیا کیا۔

اسفند یار ولی نے کہا کہ لوگ غیرقانونی اقدامات پر مجبور تھے جب انہیں ان کے قانونی، آئینی اور جمہوری حقوق سے محروم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک اور احتجاج ایک جمہوری سیٹ اپ میں عوام کے بنیادی حقوق میں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ اسفند یار ولی خان نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ڈیڑسال کی حکومت کے دوران صوبے میں کیا تبدیلی آئی ہے۔