قائد انقلاب، علامہ، ڈاکٹر شیخ الاسلام، مسٹر کینیڈین جناب طاہر القادری صاحب جیسے جیسے اِن کے القاب بدلتے ہیں اِسی طرح جناب کے انقلاب کے رنگ بدلتے ہیں۔ جیسا لقب ویسی ٹوپی پہنتے ہیں یہ سراسر بہروپیا پن ہے یہ تو میڈیا کے بغیر ایک قدم بھی نہیں چل سکتے حقیقت میں انکو ذاتی پروجیکشن projectionکا مالیخولیا ہے۔
جنہو ں نے انقلاب لاناہوتا ہے وہ سہارے نہیں ڈھونڈتے اور جناب پر جب سخت وقت آتا ہے تو سہارے ڈھونڈنا شروع کردیتے ہیں توانقلاب خاک لانا ہے ۔ٹھیک کہا جناب خواجہ سعد رفیق نے کہ ڈاکٹر طاہر القادری لائسنس توپ کا مانگتے ہیں اور راضی پستول پر ہو جاتے ہیں ۔ایک طرف تو کہتے ہیں میں شہادت کا متلاشی ہوں تو دوسری طرف خوف اتنا کہ کہیں واقعی شہادت نہ ہو جائے جناب اگر اسلام آباد اتر تے تو اتنا لمباسفر طے کر کے لاہور کیسے پہنچتے؟
جب کہ حالت تو یہ تھی لاہور ایئرپورٹ سے چند کلومیٹر دور ماڈل ٹائون پہنچنے کے لئے ترلے کرتے رہے اور سہارے ڈھونڈتے رہے اور سیکیورٹی کا رونا روتے رہے کہیں فوج کو پکارتے رہے اور حال یہ ہے کہ اعتماد بھی کیا تو حکومتی شخصیت گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی شخصیت پر۔
ایک طرف تو طاہر القادری جناب میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم پاکستان کو ہٹلر ہونے کا طعنہ دیتے ہیں جب کہ اپنی طبیعت میں انتہا درجہ کا ہٹلر پن ہے۔جب اسلام آباد میں دھرنا دیا اور مسٹر کنٹینرکے نام سے مشہور ہوئے بچے عورتیں اور بوڑھے سردی سے ٹھٹھررہے تھے اور جناب کے کنٹینر میں پسینے چھوٹ رہے تھے اس وقت حکومت ِ وقت کو یزیدی ،ظالم اور کیا کیا کہتے رہے اور اپنے آپ کو حسینی گردانتے رہے اور پھر ظلم یہ کیا ،جن کو قائدِ انقلاب یزیدی کہتے رہے انہیں کے ساتھ جپھیاں ڈالتے رہے اور معاہدہ کرکے انقلاب نے لاہور کی راہ لی بس انقلاب آتے آتے رہ گیا۔
اندھیروں میں گم ہو گیا۔ طاہر القادری خوابوں کے شہزادے بھی ہیں ،خواب ایسے نعوذ بااللہ گستاخی سے بھرپور ۔کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زندگی کی ایکسٹینشن Extensionلے کردی ہے اورمیری عمر 63سال ہو گی،جناب طاہر القادری صاحب فروری 2014میں 63سال کے ہو چکے ہیں اور زندہ بھی پھر رہے ہیں یہ خواب جھوٹے یا جناب عالیٰ خود جھوٹے ہیں؟بہت ہی بہتر ہوا جو پاک فوج نے طاہر القادری کی پکار پر توجہ نہ دی۔
Chaudhry Mohammad Sarwar
کینیڈا کی شہریت ہے جناب کی تو بھلا توجہ دینے کی کیا ضرورت تھی ؟طاہر القادری کو موت کا خوف اتنا کہ گورنر پنجاب جناب چودھری محمد سرور مجھے بلٹ پروف گاڑی میں گھر تک چھوڑ کر آئیں یہ مطالبہ تو بچوں جیسا ہے عوام گولیاں کھائیں اور خون میں لت پت ہوں اور کڑکتی دھوپ میں گھنٹوں جھلستے رہیں اورقائدِ انقلاب جناب طاہر القادری بزنس کلاس میں سفر کریں اور خودگورنر کا پروٹوکول چاہیں شرم آنی چاہیے ایسی دو رُخی پر۔ جناب شیخ الاسلام صاحب توجہ کیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنگ ِ خندق میں صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ بھوک اور پیاس سے تھے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹ پر دو پتھر باندھے تھے۔
صحابہ نے ایک ایک یہ ہے اسوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ شیخ الاسلام پتہ نہیں کون سا اسلام چاہتے ہیں، کبھی کہتے ہیں اسلامی انقلاب اور کبھی کہہ دیتے ہیں جمہوری انقلاب اصل میں طاہر القادری صاحب وہی انقلاب چاہتے ہیں جس میں طاہر القادری صاحب ملک کے سربراہ ہوں یہ ہے انقلاب۔
Pakistan
لیکن یاد رہے اب عوام بہکاوے میں نہیں آنے والے بس آپکے زر خرید اور مریدین ہیں جو آپکی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔ خدارا ملک ِ پاکستان پر ترس کھائیں اور ترقی کی منازل پر گامزن پاکستان کو اپنے حال پر چھوڑ کر کینیڈا کی راہ لیں یہی آپکے لیے اور پاکستان کی عوام کے لیے بہتر ہے۔پاک فوج کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف ضربِ عضب آپریشن جاری ہے ان حالات میں ساری عوام پاک فوج کے ساتھ قدم با قدم ملائے کھڑی ہے ۔یہ وقت ہے اتحاد کا، اللہ تعالیٰ انتشار سے بچائے اور پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائے۔ آمین