مانسہرہ (جیوڈیسک) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کل بروز بدھ کوہستان کے علاقے میں چار ہزار تین سو بیس میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ کے تعمیراتی کام کا افتتاح کیا۔
انہوں نے اس موقع پر مقامی لوگوں کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم قوم کی خوشحالی کے لیے خلوص کے ساتھ کام کررہے ہیں، لیکن کچھ لوگ ناصرف ترقی کے خلاف سڑکوں پر نکل رہے ہیں بلکہ وہ ان بڑے منصوبوں کے بھی خلاف ہیں، جن سے ہمارے ملک کی قسمت تبدیل ہوجائے گی۔‘‘
اس سال 28 مارچ کو قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے اس منصوبے کے پہلے مرحلے کے لیے 486 ارب روپے کی منظوری دی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ مطلوبہ وقت میں مکمل ہوجائے گا اور اس سے ملک میں تاریکی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا ’’مجھے یقین ہے کہ ایسے لوگ کبھی ان منصوبوں کی حمایت نہیں کریں گے، اس لیے کہ ان کی سیاست ہی ملک کے خلاف ہے۔ ہم غیرمعمولی چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں اور یہ لوگ ہمارے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔‘‘
وزیراعظم نے اپنے مخالفین کو مشورہ دیا کہ وہ انتظار کریں اور ان پر زور دیا کہ حکومت کو اس کی پانچ سالہ مدت پوری کرنے دیں۔ انہوں نے کہا ’’ہماری حکومت جو بھی اقدامات اُٹھا رہی ہے وہ قومی مفاد میں ہیں، اور ہمیں ان پر فخر ہے۔‘‘
اس اجتماع میں ایسے لوگوں کی تعداد زیادہ تھی، جن کی زمینیں اس ڈیم کے لیے حاصل کی جارہی تھیں، انہوں نے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا، لیکن اپنے مطالبات کے لیے بھی آواز بلند کی۔
کچھ لوگ جو اس موقع پر احتجاج کررہے تھے، وزیراعظم نے انہیں ایک مقامی ہوٹل میں مدعو کیا، جہاں انہوں نے ان کی شکایات سنیں اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے مطالبات پورے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا ’’کوہستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، جلد ہی یہ اسلام آباد کی طرح ایک ماڈل شہر بن جائے گا اور لوگ یہاں سرمایہ کاری کرنے آئیں گے۔‘‘خیبر پختونخوا کے گورنر سردار مہتاب احمد خان اور پانی و بجلی کے وزیر خواجہ آصف بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم نے وادیٔ ناران اور کاغان کا بھی کچھ وقت کے لیے دورہ کیا اور ہوٹل مالکان کے ایک وفد سے ملاقات کی، جنہوں نے شکایت کی کہ اگرچہ یہ شہر سیاحت کا مرکز تھا، فی الوقت اسے بجلی سے محروم کردیا گیا ہے۔
وزیرِ اعظم نے خواجہ آصف سے کہا کہ دریائے کنڑ پر دو میگاواٹ کے ایک ہائیڈرو پاور منصوبے کی تعمیر کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام فوری طور پر شروع ہوجانا چاہیٔے، اس لیے کہ اس چھوٹے منصوبے کی لاگت صرف بیس کروڑ روپے ہے۔