مشہور پینٹنگ ’گرل ود اے پرل رنگ‘واپس ہالینڈ پہنچ گئی

Painting

Painting

ہیگ (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ شاہکار پینٹنگ ہالینڈ کے سترہویں صدی کے عالمی شہرت یافتہ مصور ڑان فیرمیئر کی تخلیق ہے جو 1632ء میں پیدا ہوئے۔

اور جن کا انتقال 1675ء میں ہوا۔ یہ پینٹنگ دنیا بھر میں کتنی شہرت رکھتی ہے اس کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس پر ایک ناول بھی لکھا جا چکا ہے اور اس پر ایک فیچر فلم بھی بن چکی ہے۔

یہ روغنی تصویر گزشتہ دو سال تک دنیا بھر کے سفر پر رہی۔ اس کے چہرے پر ہمیشہ کی طرح تازگی ہے۔ آنکھیں ویسے ہی روشن ہیں۔ ہونٹوں پر چمکتی نمی ہے اور کان میں موتی کا آویزہ ہے۔ اس دوران جاپان سے لے کر امریکا تک اِسے کوئی 2.3 ملین انسانوں نے دیکھا۔ اس سارے عرصے میں ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع عجائب گھر کی تعمیر و توسیع ہوتی رہی۔

تقریباً 30 ملین یورو کی لاگت سے اب یہ عجائب گھر پہلے سے دگنے نمائشی رقبے کے ساتھ تیار ہو چکا ہے اور ہالینڈ کے بادشاہ ولیم الیگزانڈر 27 جون کو اس کا افتتاح کرنے والے ہیں۔

محض چالیس سینٹی میٹر چوڑی اور پینتالیس سینٹی میٹر اونچی یہ تصویر زیادہ نمایاں جگہ پر آویزاں نہیں کی گئی لیکن اس کے پرستار اسے آسانی سے ڈھونڈ لیتے ہیں۔ اس نئے اور اکیس ویں صدی کے تمام تر تقاضوں سے ہم آہنگ عجائب گھر میں اب ایک بار پھر ’ہالینڈ کی مونا لیزا‘ کہلانے والی اور موتی کے آویزے پہننے والی لڑکی کو دیکھا جا سکتا ہے۔

جو پھر سے اپنی جانی پہچانی جگہ پر واپس آ چکی ہے۔ عجائب گھر میں اس پینٹنگ کو اس کی روایتی آب و تاب کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ عجائب گھر میں گزشتہ چار سو سال کے دوران ہالینڈ میں تخلیق ہونے والے مصوری کے تقریباً آٹھ سو خوبصورت شاہکار رکھے گئے ہیں۔

جس دور میں ریمبرانٹ، ڑان سٹین، فرانس ہالس اور ڑان فیرمیئر جیسے ولندیزی مصوروں نے اپنے فن کے جوہر دکھائے اور اپنی تصاویر میں روشنی کو اپنی گرفت میں لانے کی کوششیں کیں اسے ولندیزی مصوری کا سب سے سنہری دور کہا جاتا ہے۔

اِسی سنہری دور کے انمول شاہکاروں کو دیکھنے کے لئے آج بھی دنیا بھر سے لوگ ہالینڈ کا رخ کرتے ہیں اور اس ملک کے دیگر عجائب گھروں کی طرح مائورِٹس ہائوس میں بھی جاتے ہیں۔