ڈنڈہ بردار انقلاب نہیں چاہئے

Revolution

Revolution

لو جی انقلابی کو انقلاب ایک بار پھر مبارک ہو ۔پہلے ایک بار زرداری دور حکومت کے آخر میں آیا تھا اور اب کی بار 23 جون کو۔انقلاب کینیڈا سے ہو کر لندن سے ہوتا ہوا پہلے اسلام آباد اور پھر لاہور میں پہنچا ۔اسلام آباد سے لاہور دوران سفر انقلاب مسلسل چند انتہائی “اہم” موبائل نمبر پر کال کرتا رہا۔ جس کا جواب نہ ملنے پر انقلاب کی ساری توجہ اپنی سیکیورٹی کی جانب مبذول ہو گئی کہ مبادا انقلاب لاہور ایئر پورٹ سے منہاج القرآن سیکرٹریٹ تک دوران سفر شہید ہی نہ ہو جائے۔

اس لئے با بار اپنی سیکیورٹی کیلئے فوج کو آوازیں دینے کے بعد جواب نہ ملنے پر چار و نا چار اندورن خانہ گورنر پنجاب کی منت کرنی پڑ گئی کہ آپ ہی آجائو اور پروٹوکول کے ساتھ انقلاب کو اُس کے گھر تک چھوڑ آئو ۔یوں انقلاب پورے پروٹوکول کے ساتھ اپنے گھر پہنچ گیا۔ اب دیکھیں دوبار کتنی شدت سے انقلاب کے پیٹ میںدور اُٹھتا ہے۔ اور کس پھکی سے یہ درد ٹھیک ہوتا ہے ۔انتظار رہے گا۔

ہوس اقتدار میں اندھے یہ بعض سیاستدان اور بعض مذہبی لبادے اوڑھے افراد اپنی پوری طاقت کے ساتھ میدان عمل میں ہیں ۔ عوامی تحریک جو منہاج القرآن ہی کی ایک ذیلی تنظیم ہے سیاسی میدان میں پرسرکارہے ۔منہاج القرآن کے سربراہ کی حیثیت سے طاہر القادری کو زیر موضوع تو نہیں لاتے لیکن عوامی تحریک کے سربراہ کی حیثیت سے ضرور ہم طاہر القادری کے بارے میں بات کرینگے۔حالانکہ منہاج القرآن کے سربراہ کی حیثیت سے طاہر القادری کے کئی قول و فعل قابل غور ہیں ۔مثلاً موصوف نے ایک بار فرمایا تھا کہ سرکار دو عالم ۖ مجھے خواب میں آئے ۔پاکستان میں ٹھہرنے اور جہاز کے آنے جانے کے ٹکٹ کا بندوبست میرے ذمہ کیا (استغفاراللہ)۔ایک اور خواب میں سرکار دو عالم ۖ نے مجھے 63برس عمر کی خوشخبری سنائی۔اب ہمیں نہیں معلوم کہ جناب حضرت طاہر القادری کی عمر کتنی ہے۔

اگر 63برس سے کم ہے تو گارڈ رکھنے کی کیا ضرورت ہے دنیا اِدھر سے اُدھر ہو جائے 63برس پورا ہونے سے پہلے موت نہیں آسکتی ۔اس طرح اگر عمر 63برس سے زائد ہو گئی ہے تو خواب کا کیا بنے گا ؟؟؟؟ اب آتے ہیں عوامی تحریک کے سربراہ کی حیثیت سے طاہر القاری کے مفروضات کی جانب تو کہتے ہیں انقلاب لائوں گا ۔انقلاب سے اُن کی کیا مراد ہے فرض کیا اُن کی دلی مراد پوری ہوتی ہے اسلام آباد پر یلغار کے بعدبار بار فوج کو پکارنے کے نتیجے میں موجودہ حکومت کو فارغ کر دیا جاتا ہے(حالانکہ یہ دیوانے کا خواب ہے)اورجناب طاہر القادری کو وزیراعظم بنا دیا جاتا ہے تو کیا ہوگا۔

Gas Crisis

Gas Crisis

کیا وہ ایک ہفتہ میں بجلی،گیس بحران پر قابو پا لیں ،ڈالر پچاس روپے تک لے آئیںگے ۔سونے کی قیمت دس ہزار فی تولہ کر دیں گے۔ پیٹرول ،ڈیزل کی قیمتیں پچاس روپے فی لیٹر تک لائیں گے۔یہ کام تو اُن کے ایگزیکٹو آرڈر پر ہوسکتے ہیں ۔لیکن کیا ایسا ممکن ہے ؟؟؟ کیا ایسا ممکن ہے ؟؟؟ان میں سے زیادہ ترکی قیمتوں کا اُتار چڑھائو عالمی منڈی کے مرہون منت ہوتا ہے۔

تو اس کا مطلب ہوا کہ یہ کام تو نہ ہوئے اب کرپشن ختم کرنی ہے اور کرپٹ سیاستدانوں سے پیسے نکلوانے ہیں تو صبح شام جن سے رابطے کئے جا رہے ہیں جیسے پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ (جن کی حکومت کو کچھ عرصہ پہلے یزیدی حکومت قرار دے چکے ہیں)ایم کیو ایم کے الطاف حسین جو منی لارڈرنگ کیس میں ابھی حال ہی میں گرفتار ہوئے اور ضمانت پر ہیں ۔مسلم لیگ ق کے چودھری برادران جن پر این ایل سی سمیت متعدد کیس ہیں ۔اِن صاحبان سے پیسے نکلوائیں گے؟؟؟ کیسی عجیب و غریب منطق ہے ۔کس کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔

اِن پارٹیوں سے مل کر انقلاب کے دلکش اور دلنشیں نعرے لگائے جا رہے ہیں جو 2000ء سے 2013ء تک کسی نہ کسی شکل میں اقتدار میں رہے ۔کیا اِن پارٹیوں نے اپنے دور اقتدار میں دودھ اور شہد کی نہریں بہا دیں تھیں ؟؟اور جناب کہتے ہیں کہ موجودہ نظام کے تحت الیکشن فراڈ ہیں تو اسی نظام کے تحت آپ کے حلیف مسلم لیگ ق ،ایم کیو ایم،اور پیپلز پارٹی (جن کو ساتھ ملانے کی شدید خواہش ہے) الیکشن میں حصہ لیکر اقتدار میں آئیں ۔انقلاب ہی لانا ہے تو الیکشن میں حصہ لولیکن وہاں آرٹیکل 62/63ہے کہیں ایسا نہ ہو بکرے کے خون کی کہانی دوبارہ شروع ہو جائے ۔اگر اتنا ہی آپ کے دل میں درد ہے تو جناب پہلے اپنی پارٹی کارکنوں اورمریدین کی حالت ہی سنوار دو۔

اُن کیلئے فلاحی ہسپتال بنائو جہاں اُنہیں علاج معالجے کی مفت سہولیات میسر ہوں ،ہر خاندان کے ایک بندے کو روزگار فراہم کرو،اُن کے بچوں کو مفت تعلیم دینے کیلئے تعلیمی ادارے بنائو ۔بے گھر پارٹی کارکنوں اور مریدوں کے لئے ہائوسنگ سوسائٹیاں متعارف کرائوتاکہ دوسروں کو بھی پتہ چلے کہ آپ ایسا کر سکتے ہو ۔عوام کے سامنے آپ کوئی روڈ میپ تو رکھو نا۔

Minhaj-ul-Quran

Minhaj-ul-Quran

یہ کام ہو سکتے ہیں اگر نیت صاف ہو تو ۔روپے پیسے کی کمی تو منہاج القرآن والوں کے پاس نہیں ہے ۔کروڑوں اربوں روپے کے عطیات ملتے ہیں ۔تو جناب پہلے اپنے مریدوں اور عوامی تحریک کے کارکنوں کی فلاح و بہبود کیلئے یہ اقدامات اُٹھائیں ۔کامیابی کے بعد ملک بھر کی عوام کے سامنے باقاعدہ ثبوت کے ساتھ جائیں الیکشن میں حصہ لیں اور مروجہ طریقہ کار کے تحت حکومت میں آ جائیں۔

تحریر:نذر حسین چوہدری