اسلام آباد (جیوڈیسک) مشرف غداری کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے کہا ہے کہ کسی اور جنرل کے خلاف شواہد نہیں ملے کہ ان پر مقدمہ قائم کیا جاتا، تحقیقاتی رپورٹ میں صرف پرویز مشرف کو بطور ملزم شناخت کیا گیا۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے غداری کیس کی سماعت کی۔ فروغ نسیم نے سیکرٹری داخلہ شاہد خان سے سوال کیا صرف پنجاب اور سندھ کے گورنروں سے بیان کیوں لیا گیا؟ سیکرٹری داخلہ نے بتایا باقی دو گورنروں سے بیان کیلئے کوئی قانونی مشورہ نہیں ملا، تفتیش کے تقاضے سندھ اور پنجاب کے گورنروں کے بیانات کے بعد پورے ہو گئے۔
انہوں نے کہا آرمی چیف سمیت فوجی حکام سے بیان کیلئے وزارت دفاع سے رابطہ کیا لیکن بیان لینے کی کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں۔ ایف آئی اے ان فوجی عہدیداروں کو بیان کیلئے مجبور کرنے کا اختیار رکھتی ہے تاہم مسلح افواج کے اپنے بھی قوانین ہیں۔
رولز آف بزنس کے تحت مسلح افواج وزارت دفاع کے ماتحت ہیں ، کسی اور جنرل کے خلاف شواہد نہیں ملے کہ ان پر مقدمہ قائم کیا جاتا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں صرف پرویز مشرف کو بطور ملزم شناخت کیا گیا۔
پرویز مشرف کے مطابق ایمرجنسی نافذ کرنے کے لئے مشرف نے جوائنٹ چیفس آف سٹاف ، کورکمانڈر سے مشاورت کی۔ صرف بیان دیگر افراد کیخلاف مقدمہ قائم کرنے کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مبنی نہیں، تحقیقات کرنے والوں نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا صرف حوالہ دیا ہے، کیس کی سماعت دو جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔