اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف آج شمالی وزیرستان کے متاثرین کے کیمپ کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے عمران خان کو بھی ساتھ چلنے کی دعوت دی تاہم پی ٹی آئی چیئرمین نے سیاسی مصروفیات کی وجہ سے معزرت کرلی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے عمران خان کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیں مل کر متاثرین کی دیکھ بھال کرتے ہیں، ان کے مسائل کا ادراک کرتے ہیں تاکہ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر آئی ڈی پیز کے زخموں پر مرہم رکھ سکے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیر اعظم کی یہ دعوت رد کرتے ہوئے ساتھ چلنے سے معذرت کر لی۔ عمران خان نے وزیر اعظم کو کورا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا بہاولپور کا جلسہ پہلے سے طے ہے، ا س لیے 27 جون کو آپ کے ساتھ نہیں جا سکتا۔ بعد میں عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا کو وزیر اعظم کے ساتھ جانے کی ہدایت کر دی۔ یہ پہلی بار نہیں کہ میاں نواز شریف کی اپنے سیاسی حریف عمران خان کے لیے محبت جاگی ہو۔
وزیر اعظم بننے سے پہلے جب عمران خان لاہور کے جلسے میں اسٹیج سے گر پڑے تھے تو میاں نواز شریف شوکت خانم میں ان کی عیادت کو گئے۔ وزیر اعظم بنے تو بھی تحریک انصاف کے چیئرمین کو خاص اہمیت دی اور 9 ستمبر کو اے پی سی سے پہلے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر آرمی چیف کے ہمراہ ان سے الگ ملاقات کی۔ گزشتہ دنوں سیاسی درجہ حرارت بڑھا تو میاں صاحب نے عمران خان کو وزیر اعظم ہاؤس میں چائے کی دعوت دی لیکن وہ نہ آئے تو 12 مارچ کو خود بنی گالہ پہنچ گئے۔
وزیر اعظم کی عمران خان کو ساتھ چلنے کی دعوت نے کئی سوالات کو بھی جنم دیا ہے کہ کیا واقعی وزیر اعظم نواز شریف مفاہمتی پالیسی پر گامزن ہیں؟ وزیر اعظم نے اسی دن ہی آئی ڈی پیز کیمپ کا دورہ کیوں رکھا جس دن تحریک انصاف کا جلسہ طے تھا؟ آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال قومی فریضہ ہے لیکن وزیر اعظم نے صرف عمران خان کو ہی ساتھ چلنے کی دعوت کیوں دی؟ پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں یا چاروں وزرائے اعلیٰ کو ساتھ لے جانے کا خیال کیوں نہ آیا؟ اگر آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال ترجیح ہے تو اب تک خیبر پختونخوا حکومت کے مطالبے پر 6 ارب روپے کی امدادی رقم کیوں جاری نہیں کی گئی۔
عمران خان کے وزیر اعظم کے ساتھ جانے سے معذرت پر بھی کئی سوالات اٹھے ہیں کہ موجودہ حالات میں تحریک انصاف کا جلسہ زیادہ ضروری تھا یاشمالی وزیرستان آپریشن میں بے گھر ہونے والے افراد کے سر پر دست شفقت رکھنا؟ تحریک انصاف نے جلسہ منسوخ کر کے اس پر اٹھنے والے اخراجات متاثرین کے لیے وقف کیوں نہ کر دیے ؟ تحریک انصاف کا جلسہ شام کو تھا تو کیا عمران خان آئی ڈی پیز کیمپ کے دورے سے واپس جا کر جلسے سے خطاب نہیں کر سکتے تھے۔
دونوں فریقین کے لیے مشترکا سوال یہ بھی ہے کہ عوام کے نمائندے اور جمہوریت کے چیمپئن کہلوانے والے اگر در بدر ہونے والوں کے نام پر بھی سیاست کریں گے تو پھر قوم کا پرسان حال کون ہو گا؟۔