کراچی (جیوڈیسک) تاجربرادری نے شہر میں امن وامان کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم سے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تاجروں نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں 15 یوم بعد احتجاجی لائحہ عمل مرتب کرنے کی دھمکی دے دی ہے اور اس حوالے سے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عبداللہ ذکی کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے۔
جس میں انھیں 2 اہم مطالبات پیش کیے گئے ہیں کہ وہ کراچی میں امن وامان کی سنگین صورتحال پر قابو پانے کے لیے شہر میں فی الفورفوج کو تعینات کریں۔
پری پیڈ موبائل سموں کوفی الفور بند کرکے باقاعدہ تصدیق کے بعد متعلقہ کسٹمرز کوان کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ پر دیے گئے پتوں پر ارسال کیا جائے، جرائم پیشہ عناصر پری پیڈ سموں کے ذریعے ہی اغوا برائے تاوان، دہشت گردی اور بھتوں میں استعمال کررہے ہیں۔
وزیر اعظم کے بھیجے گئے مکتوب میں کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی میں درج پتوں کا بھی باقاعدہ سروے کرنے کا اعلان کرے، کراچی میں بالخصوص تمام کچی آبادیوں میں اچانک سروے کر کے وہاں رہائش پذیر افراد کے شناختی کارڈ چیک کر کے اس بات سے آگاہی حاصل کی جائے۔
کہ شناختی کارڈکا حامل شخص درج پتے پر ہی رہائش پذیر ہے یا ملک کے دیگر حصے کا رہائشی ہے، اس سروے کی بدولت حکومت کو حقائق سے آگاہی ہوسکے گی، اندرون ملک سے آکر کراچی میں رہائش اختیارکرنے والوں کے قومی شناختی کارڈز میں عارضی پتوں کا اندراج ممکن ہوسکے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی چیمبر نے وزیراعظم کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ فی الوقت شہرکے 7 صنعت کار اغوا کاروں کے پاس ہیں جن کی فوری بازیابی کیلیے ٹھوس بنیادوں پر ہنگامی اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔
کراچی میں جاری آپریشن کے باوجود تاجربرادری میں عدم تحفظ کا احساس روز بروز بڑھ رہا ہے، تاجربرادری کو بھتے کی دھمکیوں کا بدستور سامنا ہے، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں شدت اختیار کر رہی ہیں، پولیس اور رینجرز جرائم پیشہ عناصر کی آماج گاہوں پر براہ راست ہاتھ ڈالنے سے گریزاں ہیں۔