ٹیکس وصولیوں میں 17 ارب کے فرق کا انکشاف

Tax

Tax

اسلام آباد (جیوڈیسک) ایف بی آر کی طرف سے رواں مالی سال 2013 -14 کے پہلے گیارہ ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران حاصل کردہ ٹیکس وصولیوں کے اعداد وشمار میں اربوں روپے کی فگر فجنگ و اوور رپورٹنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے تحقیقات کیلیے چیف آٹومیشن اشفاق تونیو کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے جو 30 جون کو رپورٹ پیش کرے گی۔ ایف بی آرکے ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس جمع ہونیوالے ریونیو اور اکائونٹنٹ جنرل آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران حاصل ہونیوالی ٹیکس وصولیوں کے ایف بی آر کے اعدادوشمار میں 17 ارب روپے کا فرق ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہاسٹیٹ بینک کے پاس جو ٹیکس جمع ہوئے ہیں اور اکائونٹنٹ جنرل آف پاکستان کے جو اعدادوشمار ہیں وہ ایک جیسے ہیں لیکن ایف بی آرکی طرف سے وصولیوں کے جو اعدادوشمار رپورٹ کیے گئے ہیں وہ 17 ارب روپے زیادہ ہیں جس کے باعث ایف بی آر میں شدید بے چینی پھیلی ہوئی ہے کیونکہ پہلے سے ٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال ہے اور اب فیلڈ آفسز کی طرف سے اوور رپورٹنگ سامنے آگئی ہے، اگر یہ 17 ارب روپے بھی نکل جاتے ہیں تو شارٹ فال میں مزید اضافہ ہو جائیگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آرکے ڈائریکٹوریٹ ریسرچ اینڈ اسٹیٹکس ڈیٹا پراسیسنگ سینٹر اور پرال کے ڈیٹا کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے جس میں دیکھا جائیگا کہ کس ماتحت ادارے کی طرف سے اوور رپورٹنگ کی گئی ہے یا ڈی آر ایس و پرال کے ڈیٹا میں کہیں فرق آیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اوور رپورٹنگ کے ذمہ دار افسران کا تعین کرنے کیلیے چیئرمین ایف بی آر نے چیف آٹومیشن سیلز ٹیکس اشفاق احمد تونیو کی سربراہی میں۵ ارکان پر مشتمل کمیٹی قائم کردی ہے جو تحقیقات مکمل کرکے 30 جون تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی کے اراکین میں کمشنر ان لینڈ ریونیو آر ٹی او کراچی، دو ایڈیشنل کمشنر ان لینڈ ریونیو اور ایک چیف اکاؤنٹس آفیسر سمیت دیگر متعلقہ حکام شامل ہے۔