پشاور (جیوڈیسک) پاکستانی فوج نے ہفتے کو شمالی وزیرستان میں پھنسے ہوئے تمام قبائلی لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کے لیے حتمی اعلانات کیے ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے ہفتے کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان سے شہری آبادی کو نکال دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ علاقے میں کوئی بھی شہری آبادی نہ رہے، ہم کسی بھی وجہ سے قبائلی علاقے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے اعلانات کر رہے ہیں۔
زمینی کارروائی کے آغاز سے قبل سیکورٹی فورسز کی جانب سے پہلی بار علاقے میں لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کے لیے اعلان کیا گیا ہے۔ بعض شہریوں کی اپنی جائداد کی حفاظت کے لیے علاقے میں ٹھہرنے کی اطلاعات ہیں۔. فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اب تک 456,508 بے گھر افراد کا صدگئی چوکی پر اندراج کیا گیا ہے۔
پشاور: آل پارٹیز کانفرنس دوسری جانب خیبر پختونخواہ کی حکومت کی طرف سے پشاور میں منعقد کی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ غیر معینہ مدت کے لیے جنگی کارروائی کا تسلسل خطرناک ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں فوجی آپریشن کا ٹائم فریم کا اعلان نہیں کیا گیا۔
کانفرنس کے بعد جاری ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘منصوبہ بندی اور ٹائم فریم کے بغیر فوجی آپریشن کا آغاز بہتر اقدام نہیں ہے۔ غیر معینہ مدت کے لیے اس کا تسلسل خطرناک ہو گا’۔ ‘شمالی وزیرستان ایجینسی میں کوللٹرل ڈیمیج کے نام پر معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا جانا نہیں چاہیے’۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں آپریشن ضرب عضب کی صورتحال اور صوبے پر اس کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
کانفرنس میں منظور کیے گئے اٹھارہ نکاتی اعلامیہ کو صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے پریس کانفرنس میں پڑھا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو آپریشن شروع کرنے سے پہلے اس طرح کی ایک کانفرنس منعقد کرنا چاہیے تھی۔ وزیر اعلی پرویز خٹک نے کانفرنس کی صدارت کی۔ کانفرنس میں جماعت اسلامی ، جمعیت علمائے اسلام ف، عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے شرکت کی۔