اسلام آباد (جیوڈیسک) ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن نے سینیٹ کمیٹی میں کراچی ایئر پورٹ پر حملے کے حوالے سے بیان دیا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے خطرے کا خط ملا تھا، خط کا فولو اپ نہ ہونے کی وجہ سے سستی دکھائی گئی۔
آگ لگنے کے فوری بعد فائر برگیڈ پہنچی تھی، دہشتگردوں کی فائرنگ کی وجہ سے ایک فائر فائٹر زخمی بھی ہوا تھا۔
ڈی جی سول ایوی ایشن ایئرمارشل (ر)محمد یوسف نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ کولڈ اسٹوریج میں فائرنگ کے واقعے سے متعلق میڈیا نے غلط فہمی پیدا کی، جو 7 لوگ واقعے میں ہلاک ہوئے انکے بارے میں غلط رپورٹنگ ہوئی، کولڈ اسٹوریج سے کوئی لاش ملی ہی نہیں۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ لوگ اندر سے کال کررہے ہیں، ڈاکٹرز نے ان رپورٹس کو غلط قرار دیا ہے ڈاکٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب لاشیں نکالی گئیں تو وفات کو 25 گھنٹے ہو چکے تھے۔
دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد مسلسل آگ بھجانے کی کوشش ہوتی رہی،لیکن مٹیریل ایسا تھا کہ آگ بجھ نہیں پارہی تھی۔ محمد یوسف نے کہا کہ ایئرپورٹس کی سیکیو رٹی کے لیے نیا پلان بنا لیا ہے۔
بریفنگ کے دوران سینیٹر کلثوم پروین کا کہنا تھا کہ کراچی ایئرپورٹ جیسے حساس مقام پر حملے کی وجوہات جاننا ضروری ہیں، یہ بھی پتا چلایا جائے کہ دہشتگردوں کو کہیں اندر سے بھی تو حمایت حاصل نہیں تھی۔