ناروے: امام مسجد پر قاتلانہ حملے کا پاکستانی نژاد ملزم گرفتار

Norway

Norway

اوسلو (جیوڈیسک) ناروے کے دار الحکومت اوسلو کی مرکزی مسجد کے پیش امام کو دو ہفتے پہلے قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں ایک پاکستانی نژاد نارویجئین شہری کو گرفتار کر لیا گیا۔

پیر کو پولیس نے ایک جاری بیان میں بتایا کہ ‘گرفتار شخص سے جلد از جلد باقاعدہ پوچھ گچھ شروع کی جائے گی اور ان کے ریمانڈ پر فیصلہ رواں ہفتے ہو گا’۔ پولیس نے اس کیس میں مزید گرفتاریوں کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا۔

پولیس نے بتایا کہ تقریباً تیس سالہ شخص کو اقدام قتل یا پھر اس میں کردار ادا کرنے کے حوالے سے تفتیش کی گئی۔ یاد رہے کہ سترہ جون کو ایک نقاب پوش نے مسجد سے گھر جانے والے امام نعیم علی شاہ کو ایک ‘تیز دھار آلہ’ سے نشانہ بنایا تھا۔

انہیں چہرے اور ہاتھوں پر زخموں کے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا۔ عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا تھا کہ حملہ آور ایک ہی شخص تھا۔ ناروے کے ایک دو دن ہسپتال رہنے کے بعد گھر منتقل ہو گئے تھے۔ واقعہ کے بعد سے وہ اب تک مسجد بھی نہیں گئے۔

ناروے کے کچھ میڈیا حلقوں نے حملہ کا تعلق مسجد پر قبضے سے جڑی کوششوں سے جوڑا ہے۔ مسجد کے تقریباً پانچ ہزار ارکان کی اکثریت پاکستانیوں کی ہے۔ سن 2006 میں کچھ لوگوں نے اسی مسجد میں عبادت کرنے والوں پر حملہ کرتے ہوئے چار لوگوں کو زخمی کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ نعیم شاہ بارہا مذہبی شدت پسندی کی مذمت کرتے آ رہے تھے اور 2006 میں انہوں نے یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر فائرنگ کے بعد وہاں کا دورہ کیا تھا۔ تاہم ، گزشتہ سال انہوں نے ایک تنازعہ کو جنم دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ناروے کا میڈیا یہودیوں کے قبضہ میں ہے۔