اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے غریب اور کم مراعات یافتہ طبقے کو رعایتی نرخ پر آٹے اور اشیائے خورونوش کی فراہمی کیلیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آخری مہلت دے دی۔
جسٹس جواد خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے تمام رپورٹس مسترد کرتے ہوئے سماعت پیرتک ملتوی کر دی اور حکم دیا کہ اس دوران تمام حکومتیں قابل عمل پروگرام بنا کر اس کا اطلاق کریں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ نے بتایا کہ اشیائے خور و نوش پر عوا م کو 17 ارب روپے سبسڈی دی جارہی ہے، جسٹس جواد نے کہا کہ 8 مہینے ہوگئے ابھی تک سستے آٹے کیلیے کوئی قابل عمل پروگرام نہیں بنایا جا سکا، کیا حکومتیں اپنی ذمے داریوں سے بری ہو گئی ہیں؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا زاہد یوسف نے بتایا کہ بجٹ میں مستحقین کے لیے 5 ارب کی سبسڈی دی گئی، اس مقصد کیلیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جسٹس جواد نے کہا عراق سے تریاق آئے گا تو سانپ کا ڈسا ہوا مرچکا ہو گا۔
کمیٹیوں کا وقت نہیں، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، جس صوبے سے تبدیلی کی امید تھی وہ بھی کمیٹیوں میں لگا ہے، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آئی ڈی پیز ایک تھیلا آٹے کے لیے سارا دن قطار میں کھڑے ہوتے ہیں اور باری نہیں آتی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق مرزا نے کہا کہ ان کی حکومت نے ایک ڈالر یومیہ سے کم آمدنی والے لوگوں کے لیے سبسڈی کا پروگرام بنایا ہے، جسٹس جواد نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کی غربت کو پاکستانی کرنسی میں دیکھنا چاہیے۔
ڈالر کی سوچ سے نکلیں گے توملک اور عوام کا بھلا کر سکیں گے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکمرانوں کو عوام کے حقیقی مسائل کا کوئی علم نہیں، اے سی کمروں میں بیٹھے افسران ملک کے حقائق سے بے خبر بین الاقوامی رپورٹس کو آگے پیچھے کر کے کاغذی پروگرام بنا دیتے ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ان کے صوبے نے غربت کیس خاتمے کیلیے بل پیش کر دیا ہے، جسٹس جواد نے کہا کہ قانون بنانے اور گزٹ شائع کرنے سے بھوک ختم نہیں ہوگی۔
کاغذ کے پرزوں سے تھر کے عوام کی بھوک اور افلاس ختم نہیں ہو سکتی، اگر حکومت شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام رہے گی تو ہم اپنی آئینی ذمے داریوں سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔ آن لائن کے مطابق عدالت نے 7 جولائی کو وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز خوراک کو ذاتی طور پر طلب کر لیا۔
جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ امرا اور مراعات یافتہ طبقے کو بھی سبسڈی میں شامل کرکے غریبوں کیساتھ مذاق کیا جارہا ہے، کے پی کے میں تبدیلی کی امید تھی وہ بھی پوری نہیں ہورہی، عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ سیکریٹری خوراک اپنی تجاویز کیساتھ پیش ہوں جن میںعملی طریقے بتائے گئے ہوں جس سے عام لوگوں تک آٹا پہنچ سکے۔