کراچی (جیوڈیسک) ایڈمنسٹریٹر کراچی رؤف اختر فاروقی نے کہا ہے کہ کراچی جیسے بڑے شہرمیں ماس ٹرانزٹ منصوبے کے بغیر ٹرانسپورٹ کے مسائل کو حل نہیں کیا جاسکتا، بلدیہ عظمیٰ کراچی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر ماس ٹرانزٹ پر کام شروع کررہی ہے، پہلا کوریڈور ٹاور تا سپر ہائی وے دنبہ گوٹھ تک ہوگا، یہ کراچی کا مصروف ترین کوریڈور ہے جہاں ایک گھنٹے میں 27 ہزار مسافر ایک طرف سفر کرتے ہیں۔
شہر میں سروسز فراہم کرنے والے دیگر ادارے تعاون کریں تو اس منصوبے پر جلد کام شروع کیا جاسکے گا۔یہ بات انہوں نے اس منصوبے کے حوالے سے سندھ حکومت کی قائم کردہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ کمیٹی میں ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، ڈائریکٹر ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ، منیجنگ ڈائریکٹر سوئی سدرن گیس کمپنی، چیف ایگزیکٹو آفیسر کے الیکٹرک، ایڈیشنل سیکریٹری ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ، پاکستان کونسل فار آرکیٹکٹ ٹاؤن پلاننگ ، پاکستان انجینئرنگ کونسل اور آباد کے نمائندے شامل ہیں۔
اجلاس میں روٹ میں آنے والی سروسز کے بارے میں غور کیا گیا اور سروسز فراہم کرنے والے اداروں کے نمائندوں سے کہا گیا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر اپنی سروسز کے بارے میں تمام نقشے اور معلومات کے ساتھ یہ بھی بتائیں کہ شہر کے وسیع تر مفاد اور ٹرانسپورٹ مسائل کو حل کرنے کے لیے وہ کس طرح تعاون کرسکتے ہیں۔ ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ کراچی کے ٹرانسپورٹ مسائل ماس ٹرانزٹ کے بغیر حل نہیں ہوسکتے اور اتنے بڑے منصوبے وفاقی سطح یا بی او ٹی کی بنیاد پر ہی تعمیر ہوسکتے ہیں،بلدیہ عظمیٰ بی او ٹی کی بنیاد پر اس منصوبے کو شروع کرنے جارہی ہے۔
اور اس روٹ کا انتخاب بھی اس لیے کیا ہے کہ یہ مصروف ترین روٹ ہے جس میں صرف ایک گھنٹے میں 27 ہزار افراد ایک طرف سے سفر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بس ریپڈ ٹرانسپورٹ سسٹم کی اس طرح منصوبہ بندی کی جارہی ہے کہ آئندہ یہی روٹ میٹرو ٹرین کے لیے بھی کارآمد ہوسکےاور میٹرو ٹرین کو بھی اس روٹ پر چلایا جاسکے۔ ماس ٹرانزٹ کا آئندہ اجلاس ایک ہفتے بعد پھر ہوگا جس میں مختلف ادارے اپنی تجاویز پیش کریں گے۔