جج کی تقرری کے معاملے پر بھارتی چیف جسٹس اور مودی حکومت میں ٹھن گئی

Narendra Modi

Narendra Modi

نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور نریندر مودی حکومت میں ایک سینئر وکیل کا نام بطور جج سپریم کورٹ تقرری کیلئے مسترد کیے جانے پر ٹھن گئی۔

چیف جسٹس آر ایم لودھا نے گذشتہ روز نئی دہلی میں استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ سابق سالیسٹر جنرل گورپال سبرامنیم کا نام حکومت نے جس طرح یکطرفہ طور پر مسترد کیا وہ ٹھیک نہیں مجھے اس پر شدید اعتراض ہے۔

انہوں نے تقریب میں موجود وکلاء سے کہا کہ عدلیہ کی آزادی ان کے لیے سب سے اہم ہے جس پر میں کبھی سمجھوتہ نہیں کرونگا۔ میں ایک ارب 2 کروڑ بھارتی عوام سے عہد کرتا ہوں کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

اگر ایسا ہوا تو میں چیف جسٹس کی یہ کرسی چھوڑ دونگا۔ جسٹس آریم لودھا نے کہا کہ حکومت نے گوپال سبرامنیم کی تقرری کی فائل واپس بھجواتے ہوئے جوڈیشل کونسل کو بھی اعتماد میں نہیں لیا اس سے مجھے گہرا دھچکا لگا جبکہ سبرامنئیم نے میرے نام خط میں یہ الزام لگایا کہ عدلیہ نے انکا نام مسترد کیے جانے پر ساتھ نہیں دیا۔ یہ بات بھی میرے لیے صدمے کا باعث ہے۔

واضح رہے گوپال سبرامنئیم نے گذشتہ روز خط میں انکشاف کیا تھا کہ وہ کسی دبائو کے بغیر آزادانہ کام کرنے کے حوالے سے جاتے ہیں اس لیے حکومت کو انکا نام پسند نہیں آیا اس لیے ان کے نام کی منظوری نہیں دی۔