سپریم کورٹ میں عدلیہ مخالف بینرز کیس کی سماعت

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) عدلیہ مخالف بینرز کیس میں عدالت نے کہا ہے کہ عجوبہ ہے کہ ججز مغرب کے بعد نکلیں تو روکا جاتا ہے، پوچھا جاتا ہے، بینرز لگانے والوں کو نہیں پوچھا جاتا۔

آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ ہم کب تک آپ کی تسلیوں پر رہیں گے۔ سپریم کورٹ میں عدلیہ مخالف بینرز کیس کی سماعت کے دوران آئی جی اسلام آباد آفتاب چیمہ عدالت میں پیش ہوئے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بینرز لگانے والا مرکزی ملزم راشد کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے آئی جی سے استفسار کیا کہ یہ بینرز کب اور کیسے لگے؟ کیا آپ کی طفل تسلیوں پر گزارہ کر لیں، آفتاب چیمہ نے جواب دیا کہ تفتیش کر رہے ہیں، ملزمان کو بھی پکڑ لیا، ان جگہوں کا بھی دورہ کیا جہاں بینرز لگے تھے۔

جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا وہ جگہ ڈھکی چھپی تھی جہاں آپ دورہ کرنے گئے۔ آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ڈھکی چھپی تو نہیں تھی مگرہمارے ناکوں سے دور بینرز لگائے گئے، پہلے بینرز ہم نےاتارلیے، پھردوبارہ لگادیئے گئے، کل 21 یا 22 بینرز لگائے گئے۔

جسٹس جواد ا یس خواجہ نےکہا کہ یہ عجوبہ ہے کہ ہم مغرب کے بعد نکلیں تو روکا جاتاہے اور پوچھا جاتا ہے، بینرز لگانے والوں کو نہیں پوچھا جاتا۔