اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی نے تحفظ پاکستان بل 2014 کی منظوری دے دی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں بل کی شق وار منظوری لی گئی۔
سینیٹ نے پیر کو تحفظ پاکستان بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی تھی۔ بل کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ بل میں بعض ترامیم کی گئی ہیں۔ بل کے متن میں کہاگیا ہے کہ تحفظ پاکستان بل 2 سال کے لیے نافذ العمل ہوگا۔
گولی چلانے کی صورت میں گریڈ 15 یا مساوی مجاز افسر اجازت لینا ہو گی اور کسی بھی شر پسند پر گولی چلانے سے قبل اسے وارننگ دینا ہو گی، گرفتار شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھا جاسکے گا،اس قانون کے تحت کسی شخص کو حراست میں لینے کیلئے وارنٹ کی پابندی نہیں ہو گی، گرفتار شخص کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے ریمانڈ لیا جائے گا۔
بل کے متن کے تحت موبائل فون کا ریکارڈ قابل قبول شہادت ہو گا۔ پاکستانی سرزمین سے کسی دوسرے ملک کیخلاف کارروائی کرنے والا اس قانون کی زدمیں آئے گا۔
اس قانون کے تحت کسی شخص کو 20 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد صدر کے دستخط ہوں گے اور تحفظ پاکستان کا بل قانون بن کر نافذ العمل ہو جائے گا۔