اسلام آباد (جیوڈیسک) غداری کیس میں سیکریٹری داخلہ پر مشرف کے وکلا کی جرح مکمل ہو گئی۔انہوں نے بیا ن دیا کہ یہ بات غلط ہے کہ مشرف نے وزیراعظم ، کابینہ یا مسلح افواج میں کسی سے بھی مشاورت کی۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو غداری کیس میں شکایت کنندہ سیکریٹری داخلہ پر بیرسٹر فروغ نسیم نے جرح کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ 28 نومبر 2007 کو جنرل کیانی نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھال لیا تھا، کیا ایمرجنسی نہ اٹھا کر جنرل کیانی پرویز مشرف کے مدد گار نہیں بنے۔ سیکریٹری داخلہ شاہد خان نے کہا کہ یہ آئینی اور قانونی سوال ہے اس پر رائے نہیں دے سکتے، سروسز چیفس کے بیانات ریکارڈ نہ کیے جانے کے بارے میں سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ایف آئی اے ٹیم کو جی ایچ کیو جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
فروغ نسیم کے استفسار پر شاہد خان نے بتایا کہ وفاقی، صوبائی حکومتوں مسلح افواج اور بیوروکریسی میں کسی نے ایمرجنسی کے احکامات پر عمل سے انکار نہیں کیا۔ تاہم ان میں سے کسی کے ایمرجنسی کے حکم نامے میں مشاورت کی بات غلط ہے، سیکریٹری داخلہ نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ نواز شریف نے ذاتی عناد،انتقام کی بنیاد پرصرف مشرف کے خلاف مقدمہ کیا۔
فروغ نسیم نے کہا کہ غداری کیس میں تفتیش، تحقیقات اور شکایت وزیراعظم کے زیراثرہےجو بدنیتی اور فراڈ پر مبنی ہے ، پرویز مشرف نے کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی کام انجام نہیں دیا۔
سیکریٹری داخلہ نے ان کی رائے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کا عمل آرٹیکل 6 میں آتا ہے۔ سیکریٹری داخلہ پر جرح مکمل ہو گئی ہے۔ استغاثہ کل مزید چار گواہوں کو پیش کرے گا۔