دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے ساتھ ہی طالبان نے سول سوسائٹی اور صحافیوں کے خلاف کاروائیاں شروع کر دی

S M IRFAN TAHIR

S M IRFAN TAHIR

گوجرانوالہ : فوج کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کے ساتھ ہی کالعدم تحریک طالبان نے سول سوسائٹی اور صحافیوں کے خلاف کاروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ملک بھر میں کئی صحافیوں اور کالم نگاروں کو تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے ای میلز اور ٹیلی فون کا لیں موصول ہو رہی ہیں۔ جس میں انہو ں نے انہیں قتل کی دھمکیا ں دینا شروع کر دی ہیں جس کی وجہ سے درجنو ں صحا فیو ں اور کالم نگا رو ں کو جان کے لا لے پڑ گئے ہیں۔

انہو ں نے جان سے ما رنے کی دھمکیو ں والی ای میلز سیکیورٹی ایجنسیو ں کو فراہم کی ہیں اور جان کا تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے لیکن سیکیورٹی ادارے خود طالبا ن سے خو فزدہ نظر آتے ہیں اور انہو ں نے صحا فیو ں اور کالم نگا رو ں کو سیکیو رٹی فراہم کرنے کی بجا ئے لیت ولعل سے کام لینے کی پالیسی اپنا رکھی ہے ۔ ابھی چند روز قبل نوجوان صحا فی و کالم نگا ر ایس ایم عرفان طا ہر کے اخبا ر کے دفتر میں کئی مرتبہ مشکوک افراد نے آکر ایس ایم عرفان طا ہر کے با رے میں معلو ما ت حا صل کیں اور دفتر انتظامیہ کو دھمکیا ں بھی دیں کے اگر ایس ایم عرفان طا ہر کو ان کے حوالے نہ کیا گیا تو وہ اخبا ر کے دفتر کو دھما کے سے اڑا دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کا لعدم تحریک طالبان پاکستان کے مر کزی نا ئب امیر نے حکم جا ری کیا ہے کہ ایس ایم عرفان طا ہر کو سبق سکھایا جا ئے ۔ کیونکہ وہ ایک عرصہ سے تحریک طا لبان پاکستان کے خلا ف خبریں اور کالم لکھ رہا ہے ۔ یا د رہے کہ ایس ایم عرفان طا ہر نے تمام مقتدر اداروں کو چھ ماہ قبل مطلع کیا تھا کہ اسے طالبان کی طرف سے جان سے ما رنے کی دھمکیا ں موصول ہو رہی ہیں ۔ لیکن ان اداروں نے ابھی تک اس کا کوئی مداوا نہیں کیا بلکہ وہ طالبان سے خود خو فزدہ نظر آتے ہیں ۔ اور وہ ٹرخا ئو پالیسی کے تحت اپنے ہیڈ آفس کو آگاہ کر دیتے ہیں جبکہ کئی صحا فی اور کالم نگا ر ایسی دھمکیو ں اور فو ن کالز کی وجہ سے ملک چھوڑنے پر مجبو ر اور خو فزدہ ہیں ۔ اور انہیں پیشہ ورانہ ذمہ داریا ں ادا کرنے میں بے حد مشکلا ت کا سامنا ہے ۔

نوجوان صحا فی ایس ایم عرفان طا ہر نے وفا قی و صوبائی حکو متو ں اور مقتدر اداروں سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں تحفظ فراہم کریں کیو نکہ انہو ں نے ان دھمکی آمیز ای میلز اور فو نکالز کے با رے میں متعلقہ سیکیورٹی اداروں اور ضلعی انتظامیہ کو تحریری طو ر پر آگا ہ کیا ہو ا ہے لیکن انکی طرف سے انہیں کوئی سیکیو رٹی مہیا نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کا خاندان اور عزیز و اقارب بے حد پر یشان ہیں۔