2008 کے قومی الیکشن میں مسلم لیگ ق کو پورے پاکستان میں بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا حالانکہ اس وقت کے س بق وزیر اعلی چوہدری پرویز الہی کے دروازے پر تقریبا تمام سیاست دانوں نے ٹکٹ کی خاطر حاضری کو یقینی بنایا ان کو ق لیگ کے ٹکٹ سے کامیابی حاصل کرنا بہت اسان اور یقینی نظر ا رہا تھا۔ 2008 میں تمام سیاسی کھڑ پیچ ق لیگ کے جھنڈے تلے جمع تھے ۔ 2008 کے قو می الیکشن میں تلہ گنگ سے بھی سر دار فیض ٹمن اور سر دار منصور حیات ٹمن نے ٹکٹ کیلئے ایڑ ھی چو ٹی کا روز لگا یا لیکن چو ہد ری پرویزالہی نے حلقہ این اے اکسٹھ سے خود الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔
ق لیگ سے ما یو س ہو کرسر دار فیض ٹمن مسلم لیگ ن اور سر دار منصور حیا ت ٹمن پی پی پی کے ٹکٹ پر مید ان میں کو د پڑ ے ۔2008میںچو ہد ری پر ویز الہی کے سا تھ ما سو ائے ایم پی اے سر دار ذوالفقا ر دلہہ با قی تما م مسلم لیگ ن کی ٹیم نے ق لیگ کے امید وار کی الیکشن کمپین میں بھر پو ر انداز میں حصہ لیا ۔تما م کھڑ پیچو ں نے چو ہد ری پر ویز الہی کو یقین دہا ئی کر ارکھی تھی کہ ا پ بھا ری لیڈ سے کا میا ب ہو ں گے ۔با لآ خر الیکشن کا مید ان سجنے کے بعد سر دار فیض ٹمن نے ن لیگ کے ٹکٹ سے چند سو ووٹ سے کا میا بی حا صل کر لی اور تما م سیا ست دانو ں کی یقین دہا نی اور حد سے زیا دہ خو د اعتما دی پر تلہ گنگ کی عوام نے پا نی پھیر دیا ۔اسکے بعد یہ گر وپ مسلم لیگ ق کو خیر ا با د کہ کرمسلم لیگ ن کی چھتر ی تلے ا ہستہ ا ہستہ جمع ہو گئے ۔2008کے الیکشن میں شکست کے بعد مسلم لیگ ق کا وجو د نہیں رہا اب مستقبل میں ن لیگ کا ہی اقتدار رہے گا اور تما م سیا ست دان وفا داریا ں تبد یل کر کے نئے گھو نسلو ں میں جا بیٹھے۔
مسلم لیگ ق کی قیا دت حا فظ عما ر یا سر کے سر اکیلے ا ن پڑ ی اور انہو ں نے 2008سے 2014تک اپنے سر ہی ق لیگ کی نا م کو زند ہ رکھا اور ملک کے ہر ہر حلقے میں اگر ق لیگ کا ووٹ بنک نہیں ہے تو کم از کم تلہ گنگ میں مسلم لیگ ق اورحا فظ عما ر یا سر کا ذاتی ووٹ بنک مو جو د ہے جو حکو متی پا رٹی کیلئے ایک لمحہ فکر یہ ہے ۔حا فظ عما ر یا سر طو یل عر صہ کے بعد ایک مضبو ط دھڑا بنا نے میں کا میا ب ہو گئے ہیں ۔ا ج جو مسلم لیگ ن کی ٹیم میںمو جو د ہیں اس میں ماسوا ئے ایم پی اے سر دار ذوالفقا ر دلہہ کے علا وہ با قی تما م نے مسلم لیگ ق کی چھتر ی تلے کسی نہ کسی طر ح کچھ نہ کچھ عر صہ گز ارا ہے ۔حا لا نکہ سر دار ذوالفقا ر دلہہ نے بھی 2002میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر حلقہ پی پی با ئیس میں الیکشن لڑا اورکا میا ب نہ ہو سکے۔
ضلع چکو ال میں مسلم لیگ ن کا طو طی بو لتا ہے لیکن مسلم لیگ ق کے حا فظ عما ر یا سر نے قو می الیکشن کے بعد دو ریلیا ں نکا لیںجو حکو متی پا رٹی کے ارکا ن کیلئے تکلیف دہ ثا بت ہو ئیں ۔پہلی ریلی حا فظ عما ر یا سر نے افواج پا کستا ن کی حق میں نکلی تو سینکڑوں گا ڑیو ں کے ہمر اہ وہ پنڈ ی پر یس کلب پہنچ گئے اس میں تلہ گنگ سے ہزاروں لو گو ں نے شر کت کی ۔دوسر ی ریلی ڈاکٹر طا ہر القا دری کے ویلکم کیلئے ،سینکڑوں گا ڑیو ں اور ہز اروں افراد کے ہمر اہ اسلا م ا با د روانہ ہو ئے ،جسے بلکسر کے مقا م پر پنجا ب پو لیس نے شیلنگ کر کے روک لیا ۔انکی کا میا ب ریلی مخا لف جما عتو ں کیلئے ایک خطرے کی گھنٹی تھی ۔اپو زیشن میں رہ کر ، گند م کی کٹا ئی کے مو قع پر اوررات با رہ بجے کے لگ بھگ ہزاروں لو گو ں کو نکا لنا ا سا ن کا م نہیں ۔لیکن حا فظ عما ر یا سر نے اپو ز یشن کا صیح معنو ں میں رول ادا کر کے سیا سی لیڈ ر ہو نے کا ثبو ت دیا ۔تلہ گنگ میں پہلے ون مین شو تھا لیکن اب مسلم لیگ ق کی قیا دت نے بھی اپنے پنجے گاڑ دئیے ہیں جو ون مین شو کیلئے تکلیف دہ ثا بت ہو ں گے ۔2002سے 2008 تلہ گنگ حا فظ عما ر یا سر نے مسلم لیگ ق کی قیا دت سے اربو ں روپے فنڈ ز لے کر تلہ گنگ کی تعمیر وتر قی کیلئے ایک اہم رول ادا کیا ہے۔
Talagang
اقتدار میں حا فظ عما ر یا سر کا طو طی بو لتا تھا وہ جو چا ہتے تھے وہی تلہ گنگ کی عوام کیلئے لا ہو ر سے چو ہد ری پر ویز الہی منظور کر دیتے ۔اس میں کو ئی شک نہیں کہ انہو ں نے سو ئی گیس ،بجلی ،گلیا ں ونا لیا ں ،روڈز،ہسپتا ل سمیت دیگر منصو بے منظور کر وا کر پا یا تکمیل تک پہنچا ئے ۔مو جو دہ حکو متی کا ر کر دگی سے ما یو س ہو کر کئی اہم سیا سی رہنما ایک مر تبہ پھر مسلم لیگ ق میں واپسی کا ٹکٹ بک کر وانے کیلئے بے تا ب ہیں ۔اس سلسلے میں رمضا ن مبا رک کے بعد مسلم لیگ ق میں اہم تبد یلی متو قع ہیں۔
مشیر وزیر اعلی پنجا ب ملک سیلم اقبا ل جو ایک طو یل عر صہ تک تلہ گنگ کی سیا ست کے افق پر چھا ئے رہے ۔2013کے الیکشن کے بعد کچھ سیا سی عنا صریہ تو قع کر رہے تھے کہ ملک سیلم اقبا ل کے اقتد ار کا سورج غر وب ہو چکا ہے لیکن انکی یہ تو قعا ت اور امید یں غلط ثا بت ہو ئی جب ملک سیلم اقبا ل ایک با ر پھر تحصیل تلہ گنگ کیلئے سبز جھنڈ ی حا صل کر نے میں کا میا ب ہو گئے۔لیکن ا ب کی با ر وہ عوام کیلئے اس طر ح کا م کر نے میں نا کا م نظر ا رہے ہیں جو پہلے ان کا خا صہ ہوا کر تا تھا ۔لیکن اب بھی وہ اپنے قر یبی اور خا ص دوستو ں کے کا م خو ش دلی سے کر وا رہے ہیں لیکن عا م لو گ انکے دربا ر کے چکر لگا لگا کر صرف تسلی لے کر ما یو س ہیں۔
وہ اپنے نواسے ملک شہر یا ر اعوان کو مستقبل میں عملی سیا ست میں لا نے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انھیں اپنے حلقے کے ووٹرز اور سپورٹرز کو مطمئن رکھنا ہو گا ۔ورنہ ملک شہر یا ر کا مستقبل ا غاز سے ہی داغ دار ہو نے کا اند یشہ ہے ۔ملک شہر یا ر کے با رے میں سیا سی حلقو ں میں ایک بے چینی سی پا ئی جا تی ہے کہ وہ ملک سیلم اقبا ل کے صحیح سیا سی جا ن نشین ثا بت ہو نے کی اہلیت رکھتے ہیں ۔انکا لو گو ں کے سا تھ میل جول ،اپنے حلقے کے ووٹرز کے کا مو ں کیلئے بھا گ دوڑ اس اہلیت کو ثا بت کر تا ہے اور سا تھ میں ملک سیلم اقبا ل جیسے زیرک سیا سی استا د کی شا گر دی اس اہلیت کو چا ر چا ند لگا سکتی ہے۔