اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بلاآخر ناراض وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو وزیر اعظم سے ملاقات کے غرض سے جمعہ کی شام اپنے طیارے پر اسلام آباد سے لاہور لے آئے۔
اپنی وزارت کے امور پر پاکستان مسلم لیگ- ن کی اعلیٰ قیادت سے مبینہ اختلافات کے بعد وزیر داخلہ پچھلے ایک مہینے سے سیاسی منظر نامے سے غائب تھے۔
وزیر داخلہ کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ چوہدری نثار اپنی وزارت کے معاملات میں وزیر خزانہ اسحق ڈار کی مداخلت پر ناخوش ہیں۔ ذرائع نے چوہدری نثار کے حوالے سے بتایا ‘ ڈار خود کو وزیر اعظم سمجھتے ہیں۔
چوہدری نثار کے قریبی دوست سمجھے جانے والے شہباز شریف نے رواں ہفتے ان سے اسلام آباد میں دو مرتبہ ملاقات کی لیکن وہ انہیں’ غلط فہمیاں’دور کرنے کے لیے وزیر اعظم نواز شریف سے ملنے پر قائل نہیں کر سکے۔
تاہم ان کی تیسری کوشش کامیاب رہی اور وہ چوہدری نثار کو لاہور لانے میں کامیاب رہے جہاں ہفتے کو ان کی وزیر اعظم سے ملاقات متوقع ہے۔
وزیر اعظم بھی جمعہ کو لاہور پہنچے ہیں اور اتوار تک یہیں رہ سکتے ہیں۔ دوسری جانب، چوہدری نثار کے ایک خاص معتمد اختلافات کے خاتمے کے حوالے سے پر امید نہیں۔ وہ مصر ہیں کہ وزیر داخہم صحت کے مسائل پر اپنے عہدے سے استعفی دے کر وقتی طور پر بیرون ملک روانہ ہو سکتے ہیں۔
اس سے پہلے وزیر داخلہ جمعہ کو ہی اسلام آباد میں وزیر اعظم کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس سے غیر حاضر رہے، جس کی وجہ سے ان کے آپسی اختلافات کی خبروں کو مزید تقویت ملی۔
اجلاس کے بعد سرکاری بیان سے چوہدری نثار کی غیر حاضری کی تصدیق ہوئی۔ اس ہائی پروفائل اجلاس میں شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیر ریلوے سعد رفیق، وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر مملکت برائے فرنٹیئر ریجنز لیفٹیننٹ جنرل عبدالقادر بلوچ اور خیبر پتوپنخوا کے گورنر سردار مہتاب احمد بھی شامل تھے۔
حکمران جماعت کے ایک سینئر رکن نے بتایا کہ چوہدری نثار کو اپنی وزارت چلانے کے حوالے سے حقیقی مسائل کا سامنا ہے اور انہیں صرف وزیر اعظم ہی حل کر سکتے ہیں۔
‘اس موقع اور وقت پر شریف برادران اور چوہدری نثار ایک دوسرے کو چھوڑنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ آخر کار انہیں ایک دوسرے کے گلے شکوے سننا ہی ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر چوہدری نثار کی جگہ کوئی دوسرا وزیر ہوتا تو انہیں دروازہ دکھا دیا جاتا۔ وزیر داخلہ قومی اسمبلی میں بجٹ اور دوسرے سیشنز سے غیر حاضر رہے۔
میڈیا نے ان کی راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں انجو گرافی کو بھی رپورٹ کیا تھا لیکن اس کی کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔ ان کی وزیر اعظم اور کابینہ کے کچھ سینئر وزراء سے اختلافات کی خبریں کافی عرصے سے گرم ہیں۔
دارالحکومت میں چوہدری نثار کی شکایات پر قیاس آرائیاں عروج پر ہیں اور حکومت کی جانب سے ان کی نئی داخلہ سیکورٹی پالیسی میں غیر دلچسپی اور کچھ غیر منتخب مشیروں کے وزیر اعظم کے قریب آنے کو ان شکایات کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔