پشاور (جیوڈیسک) شمالی وزیرستان آپریشن کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والے آئی ڈی پیز خاندانوں کے 80 سے زائد بچوں کے لاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ صرف نقل مکانی کے دوران 100 کے لگ بھگ افراد صعوبتوں کو برداشت نہ کرتے ہوئے زندگی ہار بیٹھے۔
زیادہ تر بچے شدید ڈائریا،‘ جلدی بیماریوں، پانی و خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔ ان باتوں کا انکشاف چائلڈ رائٹس موومنٹ فاٹا اور ٹرائبل این جی اوز کنسور شیم کی جاری کردہ رپورٹ میں کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مدرسہ حقانیہ نے بچوں کیلیے پناہ گاہ قائم کی ہے جہاں انھیں خوراک، رہائش و سہولتیں مہیا کی جارہی ہیں، مجموعی طور پر 120 بچوں کے لاپتہ ہونے کی شکایات درج کرائی گئیں۔
تاہم ان میں صرف 20 بچوں کے بارے میں علم ہوسکا ہے۔ بنوں کے اسپتال میں شدید لوڈشیڈنگ اور بجلی کی فراہمی کا مناسب بندوبست نہ ہونے سے وارڈز بچوں کیلیے مقتل بن رہے ہیں۔