اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی آج اپنے عہدے سے سبکدوش ہورہے ہیں۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی نے اپنے پیش رو جسٹس ریٹائرڈ افتخار محمد چوہدری کی ریٹائرمنٹ کے بعد 12 دسمبر 2013 کو چیف جسٹس آف پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔ بحیثیت چیف جسٹس آف پاکستان انہوں نے کم و بیش 7 ماہ خدمات سرانجام دیں۔
ملک میں پیش آنے والے کئی واقعات کے از خود نوٹس بھی لئے گئے لیکن معاملات کو انتہائی خوش اسلوبی سے نمٹایا گیا۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی نے پشاورمیں کوہاٹی چرچ پر ہونے والے خود کش حملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے جہاں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے تاریخی فیصلہ دیا وہیں سانحہ لاہور میں پولیس کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کا کوئی نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی تحریک انصاف کی گزشتہ سال کے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے دوبارہ گنتی کی درخواست پرکوئی حتمی فیصلہ کیا۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کے دور میں سپریم کورٹ میں نہ کوئی وزیراعظم آتا دکھائی دیا اورنہ ہی کوئی وزیر۔ ان کے دور میں 3ہزار 700 سے زائد درخواستیں دائر کی گئیں جن میں سے 2ہزار کے لگ بھگ درخواستوں کو نمٹایا گیا۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی 20 سال کی عدالتی خدمات کے بعد آج بطور چیف جسٹس اپنے عہدے سے سبکدوش ہورہے ہیں اور ان کی جگہ جسٹس ناصر الملک نئے چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے لیکن وہ ملکی تاریخ میں اپنے مخصوص دھیمے مزاج اور مسکراہٹ کی وجہ سے جنٹلمین جج کی حیثیت سےیاد رکھے جائیں گے۔