اسرائیل میں زیر حراست امریکی نوجوان پر بدترین تشدد

Young

Young

واشنگٹن (جیوڈیسک) برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین پساکی نے کہا کہ طارق ابھی بھی حراست میں ہیں ایک سفارتکار نے گزشتہ روز ان سے ملاقات کی ہے۔

انھوں نے کہا ہمیں پولیس حراست میں اس کی مار پیٹ کی خبر سے شدید تکلیف پہنچی ہے اور ہم زیادہ طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم نے تیز، شفاف اور قابل یقین جانچ کی مانگ کی ہے۔

اور کسی قسم کے بےجا قوت کے استعمال کی پوری ذمہ داری کی بات کہی ہے۔ اس کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ اسے یہودی شدت پسندوں نے تین یہودی لڑکوں کے قتل کے بدلے میں مارا ہے۔ یاد رہے۔

کہ حال ہی میں تین مغوی اسرائیلی نوجوانوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ حماس کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی جبکہ حماس کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف کارروائی سے دوزخ کے دروازے کھل جائیں گے۔

فلوریڈا کا 15 سالہ لڑکا طارق خضیر فلسطین کے 16 سالہ لڑکے محمد ابو خضیر کا چچا زاد بھائی ہے جسے اغواء کے بعد ہلاک کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد اس علاقے میں فرقہ وارانہ تشد پھوٹ پڑے تھے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے۔

کہ وہ اس معاملے کی جانچ کر رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان طارق ان لوگوں میں شامل تھا جو اسرائیلی حکام پر دھاوا بول رہے تھے۔ تاہم طارق کے اہل خانہ نے اس طرح کے کسی واقعات میں اس کی شمولیت سے انکار کیا ہے۔