طالبان ریاستی عملداری ماننے کو تیار تھے

Fazlur Rahman

Fazlur Rahman

اسلام آباد (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی – ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اتوار کو دعوی کیا کہ طالبان ریاستی عمل دراری تسلیم کرنے کو تیار ہو گئے تھے۔ انہوں نے منسٹرز انکلیو میں اپنی رہائش گاہ پر افطار ڈنر کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ حکومت نے مذاکراتی عمل کو سنجیدگی سے نہیں لیا جس کی وجہ سے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا راستہ ہموار ہو گیا۔

مولانا کا کہنا تھا کہ انہوں نے بارہا مقامی قبائلی جرگہ کو امن بات چیت میں کردار دیے جانے کا مشورہ دیا لیکن حکومت نے ایک نہ سنی حالانکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان انہیں مسلسل اس حوالے سے یقین دہانی کرتے آئے تھے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ ایک مرحلے پر طالبان علماء اور جرگے کی موجودگی میں اس شرط کے ساتھ ریاستی رٹ کے سامنے جھکنے پر تیار ہو گئے تھے کہ انہیں گرفتار کرنے کے بعد مقدمے نہیں چلائیں جائیں گے۔ طالبان نے یہ بھی شرط رکھی تھی کہ ان کے جھکنے کو سنڈرکرنے’ کا خطاب نہیں بلکہ مفاہمت کا نام دیا جائے گا۔

جے یو آئی ف سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ فوجی آپریشن سے دہشت گردی کا کوئی مستقل حل نہیں نکلے گا کیونکہ عسکریت پسند ریاست کے خلاف اپنی لڑائی جرای رکھتے ہوئے عوام کے لیے مسائل پیدا کرتے رہیں گے۔

اگر آپریشن کا مقصد انہیں موجودہ ٹھاہنوں سے بھگا نا ہے تو یقیناً یہ اپنے اہداف حاصل کر لے گا، لیکن اگر آپ عسکریت پسندوں کا معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو انہیں علماء اور ریاستی حکام کے سامنے جھکانا ہو گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جنگجو ملک کے شہری علاقوں میں خود کو منظم کر چکے ہیں۔