اسلام آباد (جیوڈیسک) ای او بی آئی کے ملازمین کی غیر قانونی تقرری سے متعلق فیصلے پر نظرثانی درخواستوں کی سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی پینچ نے کی۔
سماعت کے دوران متعدد ملازمین کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ انتظامیہ ان ملازمین کا معاملہ زیر غور لا سکتی ہے لیکن انتظامیہ نے اس کے بجائے اشتہار دے کر نئی درخواستیں طلب کر لی ہیں۔ متاثرہ ملازمین میں سے بیشتر زائد العمر ہو چکے ہیں۔ نئے اشتہار کے باعث درخواست دینے کے اہل نہیں رہے۔ ڈیپوٹیشن پر آئے ملازمین کو ان کا محکمہ واپس نہیں لے رہا۔
جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین ای او بی آئی کو بلا کر پوچھیں گے کہ انہوں نے ان ملازمین کو اکاموڈیٹ کرنے کیلئے کیا کیا، ڈائریکٹر لیگل ای او بی آئی نے بتایا کہ چیئرمین ای او بی آئی عمرے پر ہیں، بارہ جولائی کو وطن پہنچیں گے ڈیپوٹیشن پر آئے ملازمین کو ان کا محکمہ واپس نہیں لے رہا، ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہئیے، من مانی کی نہیں، اثرورسوخ سے تقرریاں کی جائیں تو عام لوگ کہاں جائیں۔
سابق وزیر نے اپنے بھائی کو چئیرمین ای او بی آئی لگوایا، کیا ڈیپوٹیشن پر لانے کے لیے صرف سکھر اور منڈی بہاوالدین کے لوگ ہی ملے تھے، کراچی کے ایک کیس میں دیکھا گیا کہ سیمنٹ فیکٹری کے لوگوں کو پولیس میں بھرتی کیا گیا، ان میں سے کئی لوگ ایس پی کے عہدے تک پہنچے۔ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ درخواست گزاروں کے وکیل حفیظ پیرزادہ کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔