اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ڈائریکٹر فوڈ سیکورٹی خیبر پختونخوا محمد انور نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں اکیاون لاکھ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
صوبائی حکومت غریبوں کو سستے داموں اشیائے خورو نوش کی فراہمی کیلئے واؤچر سسٹم متعارف کرا رہی ہے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان اناج میں خود کفیل ہے اس کے باوجود لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔
مانا کہ کچھ صوبے اناج کیلئے پنجاب پر انحصار کرتے ہیں اس کے باوجود اتنا اناج ہے کہ کوئی بھوک سے نہیں مر سکتا۔ سیکریٹری فوڈ پنجاب محمد اسلم نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد دو کروڑ افراد ہے۔
خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والےافراد کیلئے حکومت سوشل ویلفیئر اتھارٹی بنا رہی ہے جو خوراک صحت اور تعلیم سے متعلق کام کرے گی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ قانون، اتھارٹیاں، اور کمیٹیاں بنانے سے لوگوں کا پیٹ نہیں بھرتا اگر وسائل نہیں تو پھر آرٹیکل نو اور چودہ کو تبدیل کر دیں گے۔