لو میرے ملک کے غریبوں تیارہوجاؤ، اَب حکومت آئی ایم ایف کے دباؤمیں آنے کے بعد بجلی پر مزیدڈیڑھ ارب روپے کی سبسڈی کم کرنے کا مصمم ادارہ کرچکی ہے اور بقول آئی ایم ایف کہ اگر نواز حکومت ایسانہیں کرے گی تو پھر اِس کا وجود بھی خطرات سے دو چار ہوسکتا ہے سو اِس طرح آئی ایم ایف نے ہماری حکومت اور مسلم لیگ ن کے ذمہ داران اور اپنے پِٹھووں پر زوردے کر کہاہے کہ اگریہ اپنی اور مُلکی معیشت کی فوری بھلائی چاہتے ہیں تو یہ اِس کے مشورے پر عمل کریںاور جس قدرجلدممکن ہوسکے اپنے یہاں بجلی پر مزیدڈیڑھ ارب روپے کی سبسڈی کم کریںتواس اقدام سے حکومت میں بہتری اور مُلکی معیشت میں سوفیصداستحکام آجائے گا۔
اَب یہاں سوچنے اور غورکرنے کا مقام یہ ہے کہ جیسے ہی آئی ایم ایف نے ن لیگ کے ہمارے پِٹھوحکمرانوں کو یہ مشورہ دیاتویہ جھوم جھوم گئے اور تُرنت اِس کے مشورے پر عمل کرنے کا اعلان کیا اور آنے والے دِنوں میں قوم کو کڑوی گولی نگلنے کا مشورہ دے دیا ہے اوراَب یہ بجلی پر مزیدڈیڑھ ارب روپے کی سبسڈی کم کرنے کے لئے کمربستہ ہوگئے ہیں،جس سے قوم پر جلدہی مہنگائی کا ایک نیاطوفان آمڈآئے گااور پھر بجلی کے نرخوں میںہونے والے اضافے کے بعد جو مہنگائی کا رقص شروع ہوگاپھر اُسے روکنے والاکوئی نہیں ہوگایہ سلسلہ جاری رہے گا۔
خبر یہ ہے کہ حالیہ دِنوں میں واشنگٹن سے آئی ایم ایف کی شائع ہونے والی ایک جائزہ رپورٹ میں نوازشریف حکومت کو کہاگیاہے کہ پاکستان اپنے یہاں بجلی پر ڈیڑھ ارب روپے کی سبسڈی کم کرے اور بغیر کسی ھیل حجت کے 200یونٹس سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والوں کے لئے بھی بجلی مہنگی کرنے کے فوری اقدامات کرے جس سے بجلی کی پیداوار میں بہتری آئے گی اور بجلی کا نظام ٹھیک طرح سے کام کرے گا اوراِسی کے ساتھ ہی اپنی اِس رپورٹ میں آئی ایم ایف نے اپنی سمیت اغیارکی پِٹھومسلم لیگ ن کی حکومت اور حکمرانوں کو خبردارکیا ہے کہ اگراِنہوں نے ایسانہیں کیا جیساکہ حکومتِ پاکستان کو مشورہ دیا جارہاہے۔
تو پھر حکومت اپنے دیگراُمورسمیت بجلی کے بحرانوں میں پھنس کر رہ جائے گی ،آئی ایم ایف نے اپنے اِس مشورے کے بعد حکومتِ پاکستان کویہ سبزباغ بھی دِکھایاہے کہ گیس پر لیوی عائد ہونے سے محصولات حاصل کئے جائیں گے اور اِس پر ہمارے حکمرانوں نے یہ تہیہ کرلیاہے کہ اَب بہت جلد آئی ایم ایف کے مشورے پر من وعن عمل کیاجائے گااور ہم آئی ایم ایف کو پوراپورایقین دلاتے ہیں کہ ہماراآئی ایم ایف سے ہر حال میں تعاون جاری رہے گااور کوئی چاہئے لاکھ مخالفت کرے یا مُلک میںاحتجاجوں کا سلسلہ شروع ہوجائے مگر ہم اِس کے حکم کی تکمیل کرتے ہوئے ہر حال میں گھریلواورصنعتی صارفین کے لئے بجلی کے نرخ بڑھائیں گے۔
جبکہ اُدھر اِس سینہ زوری پر پچھلے دِنوں اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف نے مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹرمشاہداللہ خان،اوورسیز کے سیکرٹری جنرل شیخ قیصرمحموداور مسلم لیگ ن جاپان کے وفدسے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کو عوام نے پانچ سال کا مینڈیٹ دیاہے ،اِس موقع پر جب وزیراعظم یہ بات کہہ رہے تھے تو ایسامحسو س ہورہاتھاکہ جیسے وہ یہ کہناچاہ رہے تھے کہ ہم یہ بہتر سمجھتے ہیں کہ عوام کی کن ضرورتوں کا کس طرح خیال رکھاجائے…؟ اور اِنہیں کیاچیزکس طرح دی جائے ..؟اور کیا چیزاِنہیں نہیں دی جائے …؟؟اور کیاچیزعوام کو پوری دی جائے اور کیا چیزکچھ کم کیا زیادہ دی جائے؟
Elections
کس چیز کی قیمت بڑھائی جائے اور کتنی بڑھائی جائے اور کتنی کم کی جائے یہ ہماراکام ہے کسی کو اِس میں مداخلت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے یہ ہم بہتر سمجھتے ہیں کہ ہمیں کیا کرناہے اور کیا نہیں کرناہے …؟؟ اور اِسی طرح وزیراعظم نے یہ بھی گزشتہ انتخابات میں ہم نے کھلے دل سے تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا ہمارے مینڈیٹ میں نقب لگانے کی کوشش کرنے والے ہمیں اور ہماری حکومت کو پریشان کئے بغیراپنی باری کا انتظارکریں اور ہمیں ہماراکام کرنے دیں ،موجودہ حالات میں ہماری ٹانگیں کھینچنے والوں کو تسلی رکھنی چاہئے کہ آئندہ الیکشن میںجس کو ووٹ ملے گاوہی اقتدار میں آئے گا۔
توسوایسے میں سیاسی جماعتوں کو کسی بھی صورت میں ہماری ٹانگیںکھینچنے کا سلسلہ بند کردیناچاہئے اور حکومت اپناکام اور اِنہیں اپناکام کرناچاہئے وزیراعظم نوازشریف کی یہ لن ترانی اپنی جگہہ مگر دوسری جانب ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ حکومت کو مُلک اور قوم سے زیادہ اپنی بقااور مفادات زیادہ عزیز ہیں اَب اِسے یہ احساس شدت سے ہوچلاہے کہ اِ س کے اقتدار کے دن بہت تھوڑے ہی رہ گئے ہیں اِس لئے اِسے اپنی فکرزیادہ ہوگئی ہے اور وہ سب کچھ بھول کراپنے ہی بارے میں سوچے جارہی ہے کہ جو موقعہ ہاتھ آئے اپنے مفادات کا سوچے اور چلتی بنے۔
اَب ایسے میں آج قوم کو بھی یہ احساس ہوگیاہے کہ حکومت اپنے بارے میں کیاسوچ رہی ہے آج تب تو قوم یہ کہنے اور سوچنے پر مجبورہوگئی ہے کہ ایک تو ہمارے وزیراعظم کی مونچھیں نہیں ہیں مگر پھر بھی یہ بسااوقات عادتاََ ہی مونچھوں پر ہاتھ پھیر کر ایسے دعوے کرجاتے ہیں کہ قوم حیران و دنگ رہ جاتی ہے اور ہنس کر کہہ اُٹھتی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی مونچھیں نہیں ہیں تو یہ عالم ہے اور اگر اِن کی مونچھیں ہوتیں تو یہ کیا کیا کچھ نہیں کرگزرتے؟
وہ توبھلا ہوکہ وزیراعظم کی مونچھیں نہیںہیں اگرواقعی اِن کی مونچھیں ہوتیں تو اِن کے ایک ہاتھ میں گنڈاساہوتااور سامنے ساری قوم ہوتی اوریہ سب کو اپنی مرضی سے ہانک رہے ہوتے اور ساری قوم منہ نیچے کئے ایک جانب چل رہی ہوتی …بہر حال..!ابھی مونچھیں نہ رکھ کر بھی ہمارے وزیراعظم کا یہ حال کہ یہ قوم کو اپنی مرضی سے ہانکنے کا ارادہ کئے ہوئے ہیں اور بس یہ چاہتے ہیں کہ قوم اِن کی مرضی کے مطابق چلے اور مُلک کے سارے قومی ادارے اِن کی اشاروں پر لّٹو کے مافق ناچتے رہیں نوازحکومت کا آئی ایم ایف کے مشورے پر عمل کرنے کا ارادہ یہ ظاہر کررہاہے کہ اِسے ملک اور قوم کے مفادات کا کوئی خیال نہیں ہے۔
آج اگر اِسے کچھ کرناہے تو بس اپنے لئے اور اپنے مفادات کا خیال کرتے ہوئے اپناوقت گزارناہے ، سوچیں جب حکومتوں اور حکمرانوں کی ایسی سوچیں ہوجائیں تو پھر ایسے حکمرانوں اور حکومتوں کو نکلیل ڈالنے اور اِن سے اقتدارچھینے کے لئے بھلالوگ سڑکوں پر نہ آئیں تو پھر وہ کیاکریں؟
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com