بغداد (جیوڈیسک) عراق میں خانہ جنگی کے ساتھ سیاسی تعطل بھی برقرار ہے، اسپیکر اور وزیر اعظم کے انتخاب کے لئے ہونے والا پارلیمنٹ کا اجلاس طویل مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔
وزیر اعظم اور اسپیکر کے ناموں پرسیاسی جماعتوں کے عدم اتفاق کی وجہ سے قائمقام اسپیکرمہدی حفیظ نے اجلاس 12 اگست تک ملتوی کر دیا، امریکا نے عراقی پارلیمنٹ کا اجلاس ملتوی ہونے پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ تیزی کے ساتھ بدلتی ہوئی صورتحال کا تقاضا ہے کہ وزیر اعظم کاانتخاب جلد ازجلد کیا جائے، ادھر وزیراعظم نوری المالکی کی جانب سے دستبرداری کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا اور ان کے مخالفین نے خبردار کیا ہے۔
کہ اس کے ملک کی یکجہتی پرمنفی اثرات ہوسکتے ہیں ، علاوہ ازیں عراق میں رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران پندرہ ہزار عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے جبکہ 10 ہزار افراد کو گرفتار کرنے کے بعد خفیہ جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔
جہاں انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ دریں اثنا عراق میں وزیر اعظم نوری المالکی کے حمایتی ایرانی پاسداران انقلاب کی ایلیٹ فورس کے کرنل کمال شیرخانی کو ایران میں سپرد خاک کر دیا گیا، دو ہفتوں کے دوران عراق میں ہلاک ہونے والے سینئر ایرانی افسران کی تعداد تین ہو گئی ہے۔