پیمرا کیبل آپریٹرز سے آزادی اظہار رائے پر عمل درآمد کرائے، سندھ ہائیکورٹ

 Sindh High Court

Sindh High Court

کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ کیبل آپریٹرز کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اپنی مرضی سے کسی بھی چینل کو بند کر دیں پیمرا آئین کے تحت آزادی اظہار رائے پر عمل درآمد کروائے۔

جسٹس منیب اختر اور جسٹس شفیع صدیقی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت فریڈم آف پریس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کے ہر شہری کا بنیادی حق ہے کہ وہ معلومات حاصل کر سکے، یہ نہایت سنجیدہ معاملہ ہے کسی چینل کی بندش کا نہیں بلکہ آزادی اظہار رائے اور بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، جدید طریقہ مواصلات کو کسی بھی طریقے سے محدود نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس منیب اختر نے کیبل آپریٹر کے وکیل سے استفسار کیا کہ کس طرح پیمرا آرڈینس یا کوئی قانون کسی شہری کے بنیادی حقوق کو سلب کر سکتا ہے، کیبل آپریٹرز کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اپنی مرضی سے کسی بھی چینل کو بند کر دیں، ملک کے 90 فیصد عوام ٹی وی چینلز دیکھنے کے لئے کیبل پر انحصار کرتے ہیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ ہم آئین کے تحت آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، درخواست گزار، پیمرا، کیبل آپریٹرز اور وفاق کے وکلاء اس معاملے میں عدالت کی معاونت کریں، یہ کسی ایک چینل کا معاملہ نہیں، پیمرا نے اب تک کیا کارروائی کی ہے۔ پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے کئی کیبل آپریٹرز کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں، ساتھ ہی پیمرا نے جواب دآخل کرنے کے لیے مہلت کی استدعا بھی کی۔

وکیل جام آصف نےعدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ اس معاملے پر واضح فیصلہ جاری کر چکی ہے، عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان اور دیگر فریقین کو 6 اگست کے لئے نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ پیمرا اپنے تحریری کمنٹس عدالت میں جمع کرائے، عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ پیمرا آئین کے تحت کیبل آپریٹرز سے آزادی آظہار رائے پر عمل درآمد کرائے۔