اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) فلسطین فائونڈیشن پاکستان اسلام آباد چیپٹر کے زیر اہتمام غزہ پر جاری صیہونی جارحیت اور حملوں کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کاا نقعاد مقامی ہوٹل میں کیا گیا، کانفرنس کا عنوان ”زخمی زخمی قدس پکارا اب تو مسلم جاگ خدارا”رکھا گیا تھا، کانفرنس میں مہمام خصوصی پاکستان میں مقیم فلسطینی سفیر ولید ابو علی تھے جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے چیئر مین راجہ ظفر الحق، آل پاکستان مسلم لیگ کے چیف کو آرڈینیٹر احمد رضا قصوری، جماعت اسلامی آزادکشمیر کے امیر عبد الرشید ترابی، سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق، پاکستان عوامی تحریک کے رہنما آغا مرتضیٰ پویا، ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی، فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر کربلائی،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا اعجاز حسین بہشتی، اسلام آباد پریس کلب کے صدر شہریار سنی اتحاد کونسل پاکستان کے رہنما جواد کاظمی ، پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی سینئر نائب صدر فقیر حسین بخاری ،متحدہ علماء پاکستان کے رہنما عبد الجلیل نقشبندی سمیت نور المصطفیٰ نورانی، ڈاکٹر قندیل اور دیگر نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں مقیم فلسطینی سفیر ولید ابو علی کاکہنا تھا غزہ پر صیہونی جارحیت جاری ہے، اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، انہوںنے فلسطین فائونڈیشن پاکستان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان میں ایسے نوجوان موجود ہیں جنہوںنے فلسطین کا پرچم بلند کر رکھا ہے، انہوںنے وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے غزہ اور فلسطین پر جاری صیہونی جارحیت کے خلاف آنے والے مذمتی بیان پر خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ مذمتی بیانات کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات کی شدید ضرورت ہے،ان کاکہنا تھا کہ غاصب اسرائیل فلسطینیوں کی مفاہمت پر اثر انداز ہونا چاہتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پورے فلسطین پا قابض ہو کر گریٹر اسرائیل کے ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنانا چاہتا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ یہ ہماری فتح ہے کہ ہم نے حماس اور الفتح میں مفاہمت پیدا کردی ہے اور یہ مفاہمیت اسرائیلی وزیر اعظم کو راس نہیں آئی، یہ دہشتگرد وزیر اعظم سابق تمام وزیر اعظم سے دہشتگرد ہے، اس تمام صورتحال کا ذمہ دار نیتن یاہو ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کاکہنا تھا کہ مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور فلسطینی مسلمانوں کی بے بسی کا اور فلسطینی مسلمانوں کی بے بسی کا یہ عالم ہے کہ اسرائیل ان کے خلاف جب چاہتا ہے جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے ، اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل ، مہذب یورپ ، طاقتور عالمی اجارہ دار امریکہ سمیت اس کے غیر اعلانیہ معاون ہیں، ان کاکہنا تھا کہ مسلم حکمرانوں کے برخلاف اسرائیل کے مربی و آقا امریکہ و یورپ دھڑے اسے اسرائیل کی حمایت کررہے یہں۔
جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے بڑی دھٹائی سے تمام بین الاقومی دباو کو مستر د کرتے ہوئے کیا ہے کہ وہ جتنا عرصہ ضروری سمجھیں گے غزہ پر فضائی اور زمینی حملے جاری رکھیں گے۔ اس کے معنی ہیں کہ اسرائیل نے دنیا کے ہر اخلاقی ضابطے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے، اگر کسی میں طاقت ہے تو اسے روک کر دکھائے۔
آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کا سرپرست ہے اور غزہ پر جاری صیہونی جارحیت میں امریکہ بارہ راست ملوث ہے، پاکستان کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے سراپا احتجاج بن جائیں۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر عبد الرشید ترابی کاکہنا تھا کہ کشمیر اور فلسطین امت مسلمہ کے اہم ترین مسائل ہیں ان سے چشم پوشی نہیں کی جا سکتی اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ دنیا بھر کے تمام مسلم ممالک متحد ہو کشمیرا اور فلسطین کی آزادی کے لئے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں اور مظلوم فلسطینیوں کو ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کے شکنجے سے آزاد کروایا جائے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر کربلائی نے کہا کہ ہماری جدوجہد جاری رہے گی جب تک پورا فلسطین آزاد نہیں ہوجاتا، ہم اس ظلم کی مذمت کرتے ہیں اور عالم اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اتحاد سے اسرائیل کو سبق سکھائیں۔ پوری پاکستانی قوم مظلوم فلسطین کے ساتھ ہیں، ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا، انہوں نے پاکستان کے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی اور امریکی اقتصادی کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ہمدردی کریں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت عملی اقدام اٹھائے اور غاصب ریاست کو مجرمانہ اقدام سے روکا جائے۔ تمام ایسی کمپنیوں کا بائیکاٹ کیا جائے جو ہم سے پیسہ کما کر بم خرید کرمظلوم مسلمانوں پر خرچ کیا جارہا ہے۔ صہیونیت نا صرف فلسطین بلکہ عالم اسلام کیلئے خظرہ ہے۔
مقررین نے کہا کہ اسرائیلی فوج فوج کی جانب سے غزہ کی سویلین آبادی پر مسلسل وحشیانہ بمباری سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی آئندہ نسلس کو تباہ و برباد کرنا چہتا ہے۔ اسرائیلی بمباری نے اسکول ، اسپتال ، رہائشی عمارتیں، سرکاری دفتاری عمارتیں و مساجد کو بھی شیدی نقصان پہنچا کر غزہ کو ایک ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے۔
ساٹھ سالوں میں ایک لاکھ سے زائد فلسطینی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرکرچکے ہیں، اور تقریباً دو لاکھ فلسطینیوں کے مکانات کو مسمار کردیا گیا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ آج گریٹر اسرائیل کے ناپاک منصوبے پر عمل درآمد کے لئے مسلم ممالک کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے امت مسلمہ متحد ہو کر فلسطین کی جد وجہد آزاد ی کے لئے متحد ہو جائے۔