بینظیر قتل کیس، ملزمان نے خودکش بمبار وزیرستان سے راولپنڈی لانے کا اعتراف کیا

Benazir

Benazir

راولپنڈی (جیوڈیسک) انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج پرویز اسماعیل جوئیہ نے بے نظیر بھٹوکے قتل کیس میں 2 سابق مجسٹریٹوں احمد مسعود جنجوعہ اور چوہدری محمد توفیق کے بیان ریکارڈ کر لیے۔

ملزمان کے وکلا نے ان پر جرح بھی مکمل کر لی۔ عدالت نے سماعت 19 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے مزید 4 گواہان کو بھی طلب کر لیا۔ مجسٹریٹ چوہدری محمد توفیق نے بیان میں کہا کہ اس نے گرفتار ملزمان رفاقت، حسنین گل، اعتزاز شاہ کے اقبالی بیان ریکارڈ کیے، رفاقت اور حسنین نے اعترافی بیان میں بتایا۔

کہ وہ طالبان کمانڈر بیت اللہ محسود کے حکم پر خودکش بمبار بلال کو شمالی وزیرستان سے راولپنڈی لائے، رات کو اسے لیاقت باغ کے جلسے کی جگہ لے کر گئے، اسے خودکش حملے کی جگہ اور لیاقت باغ دکھایا اور واپس اپنے گھر لے آئے، رات گھر رکھا اور دوسرے دن مقررہ وقت پر لیاقت باغ جلسہ گاہ لے گئے اور متعلقہ مقام پر کھڑا کر کے دور سائیڈ پر کھڑے ہو گئے۔

جہاں ہمارے ساتھ دوسرا خودکش بمبار بھی تھا، بلال اگر نا کام ہوتا تو اس کو خودکش حملہ کرنا تھا، خودکش حملے کے بعد ہم وہاں سے چلے گئے۔ ملزم اعتزاز شاہ نے اقبالی بیان میں بتایا کہ اس نے رضاکارانہ طور پر بے نظیر بھٹو پر خودکش حملہ کرنے کی پیشکش کی تھی، میری ڈیوٹی بھی لگائی گئی۔

مگر عین وقت پر بلال کوبھیج دیا گیا، میرے اعتراض پر ہمارے امیر نے کہا کہ تمہیں کراچی میں خودکش حملہ کرنا ہے، تم شیر زمان کے پاس ڈیرہ اسماعیل خان چلے جاؤ وہ تمہیں متعلقہ مقام پر لے جائے گا، میں روانہ ہوا مگر راستے میںگرفتار ہو گیا۔ مجسٹریٹ احمد مسعود جنجوعہ نے بتایا کہ میرے پاس ملزم عبدالرشید نے اعترافی بیان ریکارڈ کرایا، اس نے بتایا کہ وہ بے نظیر بھٹوکے قتل کی سازش میں شریک تھا۔

اس نے خود بھی دہشت گردی کی تربیت لی ہے اور دہشت گردوں کو تربیت بھی دی ہے۔ وکیل صفائی نصیر تنولی نے انسپکٹر اعجاز شاہ کے بیان کو چیلنج کر دیا، اس کا موقف ہے کہ انسپکٹر اعجاز شاہ کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں۔

سرکار اس کا بیان ریکارڈ نہیں کرا سکتی، عدالت نے یہ درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پراسیکیوٹر چوہدری محمد اظہر سے آئندہ تاریخ پر جواب طلب کر لیا۔ ایک سوال پر مجسٹریٹ گواہ نے بتایا کہ اس نے دوران بیان ملزم شیر زمان سے کوئی سوال نہیں کیا اور نہ ہی جرح کی گئی۔ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے وکلا پیروی کے لیے پیش نہیں ہوئے۔