شنید ہے، مستند اطلاعات بھی ہیں، میڈیا میں بھی مرتبہ ایسے واقعات کا چر چاہوتا رہتاہے کہ پاکستان کے کئی وڈیرے، جاگیردار اور دولت کے پجاری اپنی بہنوں اور بیٹیوںکی شادی قرآن مجید سے کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے اس کا بڑا سبب اور مطمع ٔ نظر یہی ہوتاہے جائیدادکی تقسیم ہونے سے بچ جائے ہمارے معاشرے میں ظلم ایجادکرنے کے بہت سے نسخے موجودہیں بیشتر اوقات تختہ ٔ مشق نرم و نازک عورت ہی بنتی ہے۔
جس کی داد اور فریاد سننے والا کوئی نہیں یوں تو دنیا بھر میں خواتین کو جنسی تشدد کا شکار کرنا ایک عام سی بات ہے اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورت کو عزت و تکریم سے نوازا بیشتر معاشروںمیں عورت ایک جنس سمجھی جاتی ہے اب حال ہی میں عورت کے استحصال کی نئی شکل سامنے آئی ہے سینکڑوں پاکستانی لڑکیوں کو” جہاد النکاح”کے نام پر شام بھیجا جارہاہے خدا جانے یہ فتویٰ کس نے دیا؟۔۔۔کس کے ذہن ِ رساکی سوچ ہے؟۔۔
عورت کے استحصال کی نئی شکل میں کون کون ملوث ہیں؟ یہ خوفناک انکشاف لوٹن (برطانیہ ) کے ایک مذہبی سکالرپیر سیدرضی حسن گیلانی نے کیاہے ۔۔پاکستان کی بھولی بھالی،غریب یا مذہب میں گہری دلچسپی رکھنے والی نو عمر لڑکیوں کو” جہاد النکاح” یاسیکسوئیل جہادکے نام پر ملک شام میں جنگجوئوںکی جنسی تسکین کیلئے بھیجاگیاہے جو انتہائی مجبوری کے تحت ان مجاہدین کی تنہائیاں دور کرنے کیلئے ” جہاد النکاح”کریں گی ایسی اطلاعات انتہائی تشویش ناک ہیں۔۔
ایسے فتوے گمراہ کن اور ایسے واقعات کا فوری ایکشن لینا انتہائی ضروری۔۔۔مذہبی سکالر نے ایک مکتب ِ فکرکے علماء پر یہ الزام بھی عائدکیاہے جو القاعدہ کے ہم خیال سمجھے جاتے ہیںکہ انہوںنے ایسے فتوے دئیے ہیں مجاہدین کی خاطر ” جہاد النکاح” یاسیکسوئیل جہاد جائزہے مجاہدین کی حوصلہ افزائی اور ان کی تنہائیاں دور کرنے کیلئے ایسا کیا جا سکتاہے۔
Pakistan
اووسیز کمیونٹی پاکستانی ہاگی کمشنر سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس صورت ِ حال کو حکومت ِ پاکستان کے نوٹس میں لائیں ان واقعات کی فوری تحقیقات شروع کی جائیں اور اس نیٹ ورک کاسراغ لگاکراس میں ملوث افرادکو گرفتار کیا جائے اور ایسے گمراو کن فتوے دینے والوںکے خلاف آئینی اور قانونی کارروائی کی جانی ناگزیر ہے۔ ہمارا یہ المیہ ہے کہ ہر شخص اپنے مخصوص مفادات کیلئے اسلامی نظریات کی تشریح اپنے نقطہ ٔ نظرسے کررہاہے جس کی وجہ سے مسلمان تقسیم در تقسیم ہوتے چلے جارہے ہیں۔
اس طرز ِ عمل نے اسلام کو جتنا نقصان پہنچایاہے شاید اسلام دشمن قوتیں بھی نہیں پہنچا سکیں اب ‘ جہاد النکاح” یاسیکسوئیل جہادکے نام پر ایک ایسے فتنے کی بنیادرکھی جارہی ہے جو دین ِ فطرت کے بنیادی فلسفے کے ہی خلاف ہے اور عورت کے استحصال کی نئی شکل بھی۔ اس فتنے کا قلع قمع جتنی جلدی ہو سکے کر دینا چاہیے دیرکے بڑے بھیانک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ حکومتوںکی روایتی سستی نے پہلے ہی بہت سے مسائل پیدا کررکھے ہیں اکثراوقات جب پانی سر سے گذرجاتاہے۔
حکومت کو ہوش آتی ہے اسلام میں یقینا’ ‘ جہاد النکاح یاسیکسوئیل جہاد کی کوئی گنجائش نہیں فطرت نے عورت کو خاندان کی بنیادقراردیاہے یہ اسلام کے خلاف ایک گھنائونی سازش بھی ہو سکتی ہے اس لئے تمام مکاتب ِ فکرکے علماء کرام اس فتنے کی سرکوبی کیلئے اینی ذمہ داریاں پوری کریںغفلت تباہ کن ہوگی۔۔ پاکستانی لڑکیوں کو” جہاد النکاح”کے نام پر شام بھیجا جارہاہے خدا جانے یہ فتویٰ کس نے دیا؟۔۔۔
کس کے ذہن ِ رساکی سوچ ہے؟۔۔۔ عورت کے استحصال کی نئی شکل میں کون کون ملوث ہیں؟ حکومت کیلئے اس نیٹ ورک کو تلاش کرنا کچھ مشکل نہیں۔اسلام میں نئے نئے فتنے۔ اپنی من پسند اختراعات اور تشریح ایک خوفناک عمل ہے حکومت، علما ء کرام اور سیاستدانوں کوکچھ تو کرنا ہوگا شاید ہم اپنے معاشرے کو اس طرح ایک نئے فتنے سے بچا سکیں۔