کراچی (جیوڈیسک) صوبائی محکمہ تعلیم کا ذیلی ادارہ ریفارم سپورٹ یونٹ سندھ کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی مفت تقسیم کے سلسلے میں طلبہ کی انرولمنٹ ، سلیبس اور اسکولوں کے ڈیٹا کی درست تفصیلات فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے جس کے سبب سرکاری اسکولوں میں نصاب کی مفت تقسیم کاعمل شدید متاثر ہو گیا ہے۔
صوبائی محکمہ تعلیم آئندہ برس سے سرکاری اسکولوں کو کتابوں کی مفت فراہمی ریفارم سپورٹ یونٹ کے بجائے نجی کو ریئرسروس سے کرانے کااصولی فیصلہ کر لیا ہے۔
اس بات کاانکشاف محکمہ تعلیم کے ایک اعلیٰ افسرنے کیا،واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کوکتابوں کی مفت تقسیم کے لیے اسکولوں ، انرولمنٹ مطلوبہ سلیبس کے ڈیٹاکی فراہمی اور تقسیم کا کام ریفارم سپورٹ یونٹ کی ذمے داری ہے جس کے لیے ریفارم سپورٹ یونٹ محکمہ تعلیم سے 10 لاکھ روپے سالانہ وصول کرتا ہے۔
صوبائی محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسر کے مطابق ریفارم سپورٹ یونٹ کی جانب سے کراچی، بدین ، قمبر شہزاد کوٹ، گھوٹکی، تھر اور مٹھی سمیت دیگراضلاع کے اسکولوں کاغلط اور نامکمل ڈیٹا سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کو فراہم کیا تھا، کئی اسکول ایسے تھے جہاں طلبہ کی تعداد انرولمنٹ سے کم بتائی گئی۔
درجنوں اسکول میں طلبہ کی تعداد انرولمنٹ سے بڑھا کر بتادی گئی جبکہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے اسی دیے ہوئے ڈیٹا کے مطابق درسی کتب کی اشاعت کی تاہم جب یہ کتب سرکاری اسکولوں میں مفت تقسیم کیلیے فراہم کی گئی۔
تومعلوم ہوا کہ کراچی کے علاقے صدرٹائون، نیوکراچی ٹائون اور گڈاپ ٹائون کے سرکاری اسکولوں سمیت دیگراضلاع کے درجنوں سرکاری اسکول ایسے تھے جہاں طلبہ کی تعدادکے مطابق کتابیں فراہم نہیں کی جا سکیں۔