آج ایک مرتبہ پھر پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 14 پیارے شہیدوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا قصاص دیناہوگابقول علامہ انقلابی اَب یومِ انقلاب کی تاریخ کو بدلنا ناممکن ہوگا اور اِس کے ساتھ ہی محترم المقام علامہ انقلابی طاہر القادری نے قوم کو للکارتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ قوم انتظار کرے انقلاب کی تاریخ کا اعلان جلد ہو گا، اور جیسے ہی انقلاب کی تاریخ کا اعلان کیا جائے قوم کا بچہ بچہ انقلاب کے خاطر گھروں سے باہر نکل آئے اور اَب حکمران بھی یہ سن لیں کہ اِن کے دن گِنے جاچکے ہیں اور اِن کے اقتدارکی موت نوشتہ دیوار ہے۔
اَب یقینی طور پر انقلاب کی کال کے بعد لٹیرے اقتدار کے ایوانوں سے باہر ہوں گے اور ملک میں ایسا نظام رائج ہو گا جس میں سب کو انصاف اور سب کا حق ملے گا، اَب ایسے میں یہی لگتا ہے کہ جس انقلاب کی علامہ طاہر القادری باتیں کر رہے ہیں بظاہر یہ ابھی تو سیراب لگ رہاہے مگر درحقیقت اگر علامہ اپنے کہئے پر قائم رہ گئے تو پھر قوم کو اِس بات کی قوی امیدر کھنی چاہئے کہ اِنقلاب مُلک میں آیا ہی آیااور جلد انقلاب قوم کا مقدربن جائے گا….اور اگر علامہ اتنا کچھ کر کے بھی انقلاب نہ لاسکے تو پھر اِس پر ملک اور قوم کی سوائے بدقسمتی کے اور کچھ نہیں کہاجاسکے گا۔
آج ویسے بھی یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ پچھلے دِنوں علامہ طاہر القادری کینیڈاسے پاکستان میں کس طرح سے اِن ہوئے ہیں اِس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے،مگر اتنا ضرورہے کہ آج اُنہوں نے مُلک میںجن بلندوبانگ اندازسے اِنقلاب لانے کی صدائیں لگائیں ہیں اُن کی اِن صداؤں پر حکومت اور اِس کے اراکین کے شدید تحفظات بھی ہیں تو بہت سے خدشات اور وسوے بھی ہیں جہاں حکومت کی طرف سے یہ سب کچھ ظاہر کیا جارہا ہے تو وہیں کھلا ٹلّ طور پر حزبِ اختلاف کی بیشترجماعتیں بھی قادری انقلاب کو لبیک کہنے کے لئے تیار بیٹھی ہیں اور اُس لمحے کی شدت سے منتظرہیں کہ جب علامہ طاہر القادری ملک میں نصف صدی سے زائد عرصے تک رائج رہنے والے موجودہ فرسودہ نظام کو انقلاب کے اوٹ سے تبدیلی کا اشارہ کریں اور اِنقلاب کی تاریخ کا اعلان کریں۔
تو یہ اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ قادری انقلاب کے ساتھ ہولیں اَب یہ اور بات ہے کہ آج حزبِ اختلاف کی جماعتیں قادری کے ساتھ ڈیل کر کے بھی حکومت کا ساتھ دینے کی لولی پاپ حکومت کو دینے کے چکر میں لگی پڑی ہیں مگر در پردہ حقیقت یہ ہے کہ حزبِ اختلاف کی بیشتر جماعتیں قادری کی پیٹ تھپ تھپارہی ہیں اور قادری کو اِس کے انقلاب کے لئے راہ ہموار کرکے دی رہی ہیں اَب ایسے میں حکومت کو اپنی ارینڈلی اور فرینڈلی ریڈی منٹ اپوزیشن جماعتوں کے مکر وہ کردار کو سمجھتے ہوئے خودہی سے علامہ طاہرا لقادری کے اِنقلاب کے لئے آگے بڑھ کر آجانا چاہئے اور آنے والے دِنوں میں قادری انقلاب کے بعد اپنے ہونے والے حشرو نشرسے خود کو بچالینے کے لئے یہ اچھا موقعہ ہے کہ حکومت قبلِ ازوقت انقلاب خود کو قادری کے رحم وکرم پر چھوڑ کر اپنے حشرسامان سے بچ جائے کیوں کہ آج ایسا کرنے ہی میں حکومت کی اپنی خیر ہے، ورنہ حکومت کو اپنا انجام یاد کر لینا ہو گا۔
بہرحال…!! علامہ طاہر القادری کا اِنقلاب کا نعرہ نہ صرف پاکستان میں بلکہ ساری دنیامیں بھی پھیل چکا ہے اور آج ساری دنیا کی نظریں قادری انقلاب کی جانب مرکوز ہیں اور اَب پاکستانی تجزیہ و تبصرہ نگاروں سمیت دنیا بھر کے سیاسی مبصریں بھی اِس کے شدت سے منتظر دکھائی دیتے ہیں عیدالفطر کے بعد سر زمینِ پاکستان میں انقلاب کی شروعات کا کیا…؟ اور کیسارنگ چڑھتا ہے اور یہ انقلابی رنگ کتنے دِنوں تک قائم و دائم رہ کر اپنا کیا اور کیسا اثر دِکھاتا ہے..؟ہم یہ سارے سوالات کے جوابات اور ایسے بہت سے وسوسوں کا حل بعد میںتلاش کریں گے۔ ہاں ..!ابھی بات ہورہی ہے قادری انقلاب اور اِس کی شروعات کے لئے راہ ہموارہونے کی جس کی ابتداء حکومت الوقت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن برپاکرکے خودہی کردی ہے،اَب ایسا لگتا ہے کہ جس کی ابتداء حکومت نے کی ہے اِس کا اختتام علامہ طاہرالقادری کے انقلاب پر ہی ہوگا۔
Revolution
آج اگر میں موجودہ حالات واقعات کے تناظر میں انقلاب کو تین حصوں میں توڑ کر پیش کروں تو اِس کی شکل کچھ یوں بنتی ہے” اِن +قلاب+قُلابہ” یعنی یہ کہ پہلے اِن ہوپھر کبھی قلابازیاں کھاؤاور پھر قُلابہ یعنی مچھلی پکڑنے کا کانٹاپھینک دواور جب معصوم عوام اِس کانٹے میں مچھلی کی طرح پھنس جائیں تو پھرانقلاب لے آؤ اور آج یقینی طور علامہ طاہرالقادری نے ایسی ہی حکمتِ عملی اختیارکرکے مُلک میں انقلاب کے لئے بلندوبانگ اندازسے صدائیں لگانی شروع کردی ہیںاوراَب دیکھنایہ ہے کہ آنے والے دِنوں میںقادری اِنقلاب کا عزم کیا رخ اختیارکرتاہے اور قادری کا انقلابی عمل کہاں جا کر رکتا ہے۔
ادھر موجودہ حالات میں حکومت قادری انقلاب سے خوفزدہ ہے اور وہ قادری انقلاب کے سامنے بندھ باندھنے کے لئے آئی ڈی پیز کی دیواریں کھڑی کرنے کا ارادہ کئے ہوئے ہے اور دنیا بھر میں اپنی مظلومیت کا روناشروع کرچکی ہے کہ ایک طرف شمالی وزیرستان میں ریاست کے باغیوں کا قلع قمع کرنے کے لئے آپریشن ضرب العضب جاری ہے تو دوسری طرف اِس کے اِس اقدام کاستیاناس کرنے کے لئے کینیڈیئن علامہ اور مسٹرسونامی المعروف سونامی خان حکومت کے خلاف 14اگست سے احتجاجوں اور انقلاب کا سلسلہ شروع کرکے آپریشن کے عمل اور آئی ڈی پیز کی فلاح وبہبود کے پروگراموں کو سپوتاژ کرناچاہتے ہیں حکومت کا خیال یہ ہے کہ قادری اور سونامی اپنے اپنے اندازسے انِقلاب کے معنی اور مفہوم کو سمجھے بغیر قوم کو بہکارہے ہیںاور حکومت کے لئے مشکلات پیش کررہے ہیں۔جبکہ اِس پر راقم الحرف کا خیال یہ ہے۔
آج وہ حکمران اور حکومت جو ہمیشہ ہی دہشت گردوں سے مذاکرات کے حامی رہے اور افواج پاک کی جانب سے کسی بھی قسم کے آپریشن کے مخالف رہے ہیں آج یہی دونوں قوم کو بے وقوف بنانے اور دنیا دکھاوے کے خاطر آپریشن ضرب العضب کے بعد آئی ڈی پیزپرمگرمچھ کے آنسوبہا کر قوم کی ہمدرردیاں حاصل کر رہے ہیں اور یوں یہ قادری کے انقلاب اور عمران کے سونامی کو تہس نہس کرنا چاہتے ہیں۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com