مقبوضہ بیت القدس (جیوڈیسک) اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے گزشتہ 8 روز تک فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے بعد مصری حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز کو منظور کر لیا ہے تاہم حماس نے جنگ بندی کو غزہ کا اسرائیلی محاصرہ ختم کرنے سے مشروط کر دیا ہے۔
مصر نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی پیش کش کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ منگل کی صبح سے جنگ بندی کی جائے جس کے بعد قاہرہ میں دونوں فریقین کے وفود مذاکرات کریں۔
اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے مصری حکومت کی اس تجویز کو منظور کرلیا ہے۔ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی قاہرہ پہنچیں گے تاہم اب تک حکومتی سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے بھی جنگ بندی کی کوششوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی جنگ کے دوران پہلے جنگ بندی اور پھر مذاکرات شروع نہیں ہوتے۔ ان کی تنظیم کسی بھی معاہدے تک پہنچے بغیر جنگ بندی مسترد کرتی ہے۔
حماس کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اعظم اسماعیل ہانیہ نے اپنے ایک وڈیو خطاب میں کہا ہے کہ غزہ میں فاقہ کشی، بمباری اور محاصرہ کھلی حقیقت ہے، غزہ میں بسنے والے فلسطینی وقار کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اس لئے اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ اب ختم ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ حماس اس لڑائی اور کئی سال سے جاری اسرائیلی محاصرے کا خاتمہ چاہتی ہے جس نے غزہ میں زندگی مفلوج کر رکھی ہے۔
دوسری جانب صیہونی فوج نے آج صبح بھی غزہ کے مختلف علاقوں میں بربریت سلسلہ جاری رکھا اور فضائی حملوں میں مزید 5 نہتے فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جس کے بعد گزشتہ 8 روز کے دوران صیہونی بمباری کی بھینٹ چڑھنے والے فلسطینیوں کی تعداد 189 ہوگئی جن میں ایک چوتھائی بچے شامل ہیں۔
ان حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔