ممبئی (جیوڈیسک) بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکاردلیپ کمار نے چھ دہائیوں کے اپنے فلمی کیریئر میں صرف 63 فلمیں کیں لیکن انہوں نے ہندی سینما میں اداکاری کے فن کو نئی معنویت اور نئی تعریف دی۔
دلیپ کمار، راج کپور اور دیو آنند کو بھارتی فلمی دنیا کی تثلیث کہا جاتا ہے، لیکن جتنی رنگا رنگی اور تنوع دلیپ کمار کی اداکاری میں ہے اتنا شائد ان دونوں کی اداکاری میں نہیں۔راج کپور نے چارلی چپلن کو اپنا آئیڈیل بنایا تو دیو آنند گریگوری پیک کے انداز میں مہذب اداؤں والے شخص کے امیج سے باہر نہیں نکل پائے۔
دیویکا رانی 40 کی دہائی میں بھارتی فلم دنیا کا بہت بڑا نام تھا لیکن ان کا سب سے بڑا کارنامہ پشاور کے یوسف خان کو دلیپ کمار بنانا تھا۔ایک فلم کی شوٹنگ دیکھنے بامبے ٹاکیز جانے والے ہینڈسم یوسف خان سے انہوں نے پوچھا تھا کہ کیا آپ اردو جانتے ہیں؟ یوسف کے ہاں کہتے ہی انہوں نے دوسرا سوال کیا کہ کیا آپ اداکار بننا پسند کریں گے ۔دیویکا رانی اور شاعر نریندر شرما نے انہیں دلیپ کمار کا نام دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے پورے کیریئر میں صرف ایک بار دلیپ کمار نے ایک مسلم کا کردار ادا کیا اور وہ بھی کے آصف کی فلم مغل اعظم میں۔فلم کوہ نور میں ایک نغمے میں ستار بجانے والے کے رول کیلئے انہوں نے سالوں تک استاد عبد الحلیم جعفر خاں سے ستار بجانا سیکھا۔
اسی طرح ’’نیا دور‘‘ بننے کے دوران بھی انہوں نے تانگہ (یکہ یا بگھی)چلانے والوں سے تانگہ چلانے کی باقاعدہ تربیت لی۔ یہی وجہ تھی کہ معروف ہدایتکار اور فلمساز ستیہ جیت رے نے انھیں بہترین میتھڈ اداکار کا لقب دیا تھا۔