اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
انہوں نے افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکا کی خصوصی نمائندہ ایمبیسیڈر ایلزبتھ جونز کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران یہ مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا ’’ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کی کامیابی کے لیے یہ بات بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے کہ بین الاقوامی افواج اور افغانستان کی حکومت افغان علاقوں سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔‘‘
یہ میٹنگ جس میں امریکا کے پاکستان میں نائب سفیر تھامس ولیم بھی شریک تھے، کے دوران اس خطے کی مجموعی جغرافیائی اور سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون اور روابط خطے کے امن اور سلامتی کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کو یقین ہے کہ بین الاقوامی برادری خصوصاً 2014ء کے بعد کے منظرنامے میں پاکستان کے مفادات سے آگاہ ہوجائے گی۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ افغانستان اپنی تاریخ کے ایک نازک دور سے گزرہا ہے اور امید ہے کہ افغان الیکشن سے افغانستان اور اس خطے کے لیے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کابل میں نئی حکومت کے ساتھ امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ مختلف ورکنگ گروپس اسٹریٹیجک مذاکرات کے عمل میں پیش رفت پر بھی پاکستان اور امریکا کے درمیان تبادلہ خیال کیا گیا تھا، اور اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ مستقبل قریب میں ایک بین الوزارتی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
ایمبیسیڈر ایلزبتھ جونز نے کہا کہ امریکی حکومت پاکستان میں مختلف شعبوں خاص طور پر انسدادِ دہشت گردی اور جرائم کو روکنے کے حوالے سے ادارہ جاتی مدد اور تعاون کو توسیع دینے میں پرعزم ہے۔
انہوں نے علاقائی امن کے لیے کردار ادا کرنے کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ امریکا کو وزیراعظم نواز شریف کی حکومت پر بھروسہ ہےاور امن کے قیام کے لیے انہیں ایک قابلِ اعتماد شراکت دار سمجھتا ہے۔ امریکی نمائندہ نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں امریکا اور پاکستان کے تعلقات مضبوط ہوں گے۔