خار (جیوڈیسک) سرحد پار حملوں کو روکنے اور عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے باجوڑ ایجنسی کی تحصیل مومند میں ایک بڑا قومی لشکر بنانے کے اعلان کے بعد سیکورٹی فورسز اور پولیٹیکل انتظامیہ علاقے میں آپریشن ملتوی کرنے پر متفق ہو گئے۔
یہ معاہدہ مومند سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین اور فوجی کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایک ملاقات کے دوران طے پایا۔
عمائدین کی قیادت مومند سے قومی اسمبلی کے رکن حاجی بسم اللہ خان اور جماعت اسلامی فاٹا کے سربراہ صاحب زادہ ہارون رشید جبکہ دوسری جانب سے شمالی سیکٹر کمانڈر بریگیڈیر غلام حیدر اور دوسرے اعلیٰ فوجی حکام، باجوڑ ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ سید عبدالجبار شاہ اور مقامی انتظامیہ کے ارکان شامل تھے۔
ملاقات میں سرحد پار سے حملوں میں تیزی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایجنسی میں سیکورٹی کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حاجی بسم اللہ اور صاحب زادہ ہارون نے کہا کہ مومند کے امن پسند عوام نے ہمیشہ ملک کے لیے قربانیاں دیں۔
انہوں نے دعوی کیا کہ مومند خطے کا واحد ایسا قبیلہ ہے جو ہمیشہ شدت پسندوں سے نبردآزما رہا۔ دونوں نے کہا کہ فوجی آپریشن کے منفی اثرات پیدا ہوں گے۔ قبائلی عمائدین کی یقین دہانیوں کے بعد سیکورٹی حکام اور مقامی انتظامیہ آپریشن ملتوی کرنے پر راضی ہو گئے۔