تامپا (جیوڈیسک) دو ہفتے قبل اسرائیلی تشدد کا شکار ہونے والے فلسطینی نژاد امریکی نوجوان کا کہنا ہے کہ وہ ایسی آزادی کے بارے میں دوبارہ کبھی نہیں سوچے گا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پندرہ سالہ طارق ابو خدیر اپنی والدہ کے ہمراہ واپس امریکی ریاست فلوریڈا پہنچ گیا ہے۔بدھ کی رات جب وہ تامپا ایئرپورٹ پہنچے تو وہاں موجود پچاس کے قریب سپورٹرز امریکی اور فلسطینی پرچم ہاتھ میں لیے ان کے استقبال کے لیے موجود تھے۔
خدیر کو بدھ کی صبح اسرائیل کی جانب سے رہا کیا گیا۔ پندرہ سالہ طارق ابو خدیر نے اس موقع پر کہا کہ ‘میں اب کبھی آزادی کے بارے میں ایسا کچھ نہیں سوچوں گا، جس طرح میں دو مہینے قبل تک سوچا کرتا تھا۔ تامپا انٹرنشنل ایئرپورٹ پر اپنی آمد کے موقع پر طارق نے کہا کہ ‘کوئی بھی بچہ، چاہے وہ فلسطینی ہو یا اسرائیلی، موت کا حق دار نہیں ہے۔
طارق کا کہنا تھا کہ اس کے حامیوں اور چاہنے والوں کی دعاؤں اور سوچ نے ہی اس کی مدد کی ہے۔ طارق کے مطابق ‘میں نے گزشتہ دو ہفتے صرف اسی وجہ سے گزار لیے، کیوں کہ مجھے علم تھا کہ آپ سب لوگ میرے ہی بارے میں سوچ رہے تھے۔
اس نے کہا کہ اب میں صرف اپنے دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا چاہتا ہوں اور پر سکون رہنا چاہتا ہوں۔ طارق کا کہنا تھا کہ تامپا میں واپسی ایک خوشگوار احساس ہے، جسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔
میں اب اب دوستوں کے ساتھ کھیلنے اور مچھلی کے شکار پر جانے کے لیے مزید انتظار نہیں کرسکتا۔’ طارق ابو خدیر کے اٹارنی اور کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے فلوریڈا چیپٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر حسن شبلی کا کہنا ہے کہ طارق کو ذہنی صدمہ پہنچا ہے اور اس کے چہرے پر ٹانکے آئے ہیں۔
یاد رہے کہ طارق ابو خدیر کو دو ہفتے قبل ایک مظاہرے کے دوران گرفتار کرکے اسرائیل کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ طارق کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس پر تشدد کی ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے۔
اسرائیلی وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے طارق کو گرفتار کرنے کے فوراً بعد ہی رہا کردیا تھا ور اسے اس کے گھر میں نو روز کے لیے قید کردیا گیا تھا۔
جبکہ اس دوران طارق کے کزن سولہ سالہ محمد ابو خدیر کی ہلاکت کے حوالے سے کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں اس کی شرکت کے حوالے سے تفتیش کی جارہی تھی۔ طارق کے خاندان نے احتجاجی مظاہرے میں اس کی شرکت سے انکار کردیا تھا۔
یاد رہے کہ طارق کے کزن محمد ابو خدیر کو گزشتہ ماہ اسرائیلی شدت پسندوں کی جانب سے مغربی کنارے سے تین اسرائیلی نوجوانوں کے اغواء اور قتل کے الزام میں ہلاک کردیا گیا تھا۔
طارق کی والدہ سوہا خدیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دوماہ ہمارے لیے ایک ڈراؤنے خواب کی مانند تھے۔ انہوں نے تامپا آمد پر حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کرب کو بیان نہیں کرسکتی جو میں نے پہلی بار طارق کے تشدد زدہ چہرے کو دیکھ کر محسوس کیا تھا۔
طارق کے دوستوں اور خاندان کا کہنا ہے کہ وہ کسی تنازعہ میں پڑنے کے بجائے چھٹیوں پر اپنے رشتے داروں سے ملنے گیا تھا، جن سے وہ گزشتہ دس سالوں سے نہیں ملا تھا۔ انہوں نے بتایا کہا طارق ایک اچھا طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ بیس بال، سوسو اور ویڈیو گیم کا ایک اچا کھلاڑی بھی ہے۔
یاد رہے کہ طارق ابو خدیر کی گرفتاری اسرائیل کی جاب سے غزہ کی پٹی پر حماس کے خلاف آپریشن سے قبل سامنے آئی۔