سرینگر (جیوڈیسک) حریت کانفرنس (گیلانی گروپ) کے سربراہ سید علی شاہ گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے وہ ہر کسی سے مدد لینے کے لیے تیار ہیں، خواہ اس کا نام حافظ سعید ہی کیوں نہ ہو۔
انہوں نے کہا ہم ہر اس شخص سے مدد کے لیے تیار ہیں جو بھی جموں کشمیر کے مسئلے کے حل کی بات کرے گا، وہاں کے عوام کے حقوق کی بات کرے گا اور اس کے بارے میں یہاں کے عوام کو یقین ہے کہ یہ ہمارے حقوق کی بات کر رہا ہے، خواہ اس کا نام کچھ بھی کیوں نہ ہو۔
حافظ سعید ہی کیوں نہ ہو۔ کشمیر کی جنگِ آزادی میں حریت کانفرنس کو حافظ سعید سے کس طرح کی مدد مل سکتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تو دوسرا مسئلہ ہے کہ وہ کس طرح کی مدد کریں گے، یا پھر وہ مدد کرنے لائق ہیں بھی یا نہیں، لیکن جو کوئی بھی کشمیر کے مسئلے کی حل کی بات کرے گا۔
کشمیر کے عوام کو رعایت دینے کی بات کرے گا، کشمیر کے عوام اسے اپنے حق کی بات کرنے والا سمجھتے ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت جماعت الدعوۃ کو بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث گردانتا ہے۔ حال میں پاکستان کے سفر سے واپس آنے والے بھارتی صحافی وید پرتاپ ویدک اور جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سے ملاقات میں ویدک نے کشمیر کی آزادی کی بات کر کے بھارت میں سیاسی ہلچل میں اضافہ کر دیا تھا۔ ویدک نے کہا تھا کہ وہ کشمیر کی آزادی کی بات کر رہے تھے، بھارت سے کشمیر کی علیحدگی کی بات نہیں کر رہے تھے۔
سید علی گیلانی نے اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر کشمیری عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ علامتی احتجاج اس بات کا مظہر ہے کہ ہم ان کی عملی مدد نہں بھی کرسکتے ہیں، البتہ ہم ان کا دکھ درد محسوس کرتے ہیں اور ان کے شیر خوار بچوں کی ہلاکتوں سے ہمارے دل بھی چھلنی ہورہے ہیں۔گیلانی نے ایک بار پھر عالمی برادری کی اس بات کے لیے شدید الفاظ میں مذمت کی کہ وہ مسلمانوں کے بارے میں دوہرے معیار اور دوعملی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور وہ غزہ میں نہتے شہریوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے کوئی موثر اقدام نہیں کر رہی۔
گیلانی نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور امریکی صدر بارک اوباما اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اس کی کھل کر پشت پناہی کررہے ہیں۔ نئی دہلی میں برسرِ اقتدار آنے والی بھارت کی نئی حکومت بھی درپردہ طور اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپا رہی ہے اور وہ مسلمانوں کے قتل عام پر خوش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال دنیا کے تمام مسلمانوں کے لیے ایک تازیانہ عبرت ہے کہ یہود، نصاری اور ہنود ان کے مقابلے میں ایک ملتِ واحدہ بن کر جمع ہیں اور خود وہ فرقوں، مسلکوں اور مختلف گروہوں میں تقسیم ہیں۔