لاہور (جیوڈیسک) ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی نہ آ سکی، بجلی کی بندش کا دورانیہ سولہ سے بیس گھنٹےپر ٹک کر رہ گیا، کم وولٹیج اور ٹرپنگ معمول بن گئی، بے بس روزہ داروں کا کوئی پرسان حال نہیں۔
ملک کے مختلف حصوں میں لوڈ شیڈنگ کا جن بے قابو ہو کر ناچ رہا ہے۔ جبری اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے نڈھال روزہ دار وں کے ہوش اڑا رکھے ہیں۔
لاہور میں موسم کی حدت میں کمی اور سسٹم پر ائیرکنڈیشنرز کا لوڈ کم ہونے سے جبری لوڈ شیڈنگ میں کمی کی گئی ہے تاہم ٹرانسفارمرز کی خرابی سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کی طویل بندش کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
بند روڈ گرڈ سٹیشن میں مرمت کا کام مکمل نہ ہونے سے دیگر متبادل گرڈ سٹیشنز پر دباؤ اور ٹرپنگ ہو رہی ہے۔ شہری علاقوں میں دس سے بارہ اور دیہی علاقوں میں چودہ سے سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ شہر اقتدار اسلام آباد میں بھی بجلی کی بندش اور غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ میں کمی نہیں آ سکی۔ پشاور میں اعلانیہ اور بجلی کی جبری بندش سے روزہ دار مشکلات میں ہیں۔
پشاور شہر سمیت گردونواح میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ شہری علاقوں میں چودہ اور دیہی علاقوں میں بیس گھنٹے بجلی بند کی جا رہی ہے، بجلی کی بار بار بندش نے قلت آب کا مسئلہ سنگین کر دیا ہے۔
میپکو ریجن میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے روزہ داروں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے ۔ شارٹ فال کے باعث جنوبی پنجاب کے شہری علاقوں میں دس سے بارہ اور دیہی علاقوں میں بارہ سے چودہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ کوئٹہ میں بھی لوڈ شیڈنگ نے روزہ داروں کو نڈھال کر رکھا ہے۔ دیہی علاقوں میں 16 سے 18 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔