حکومت نے 14 اگست کو طاقت کا استعمال کیا تو دوسری قوتوں سے مل کر روکیں گے: کائرہ

Qamar Zaman Kaira

Qamar Zaman Kaira

لاہور (جیوڈیسک) پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمرالزمان کائرہ نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے 14 اگست کو طاقت کا استعمال کیا تو ساری قوتوں کیساتھ ملکر اسے روکیں گے کاش حکمران جماعت پارلیمنٹ کو اپنی مدت پوری کرنے دے۔

ایک انٹرویو میں قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان کے 14اگست کو لانگ مارچ کے اعلان کے بعد حکومت کا اسی مقام پر یوم پاکستان کی تقریبات کا اعلان محاذ آرائی کی سوچ کا عکاس ہے۔ اگر تحریک انصاف نے 14 اگست کے مارچ میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی تو پیپلز پارٹی اس پر مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریگی۔ پیپلز پارٹی نے عمران خان کا ساتھ نہیں دیا، آصف علی زرداری نے سیاسی شخصیت کے طور پر حالات کا سیاسی حل تجویز کیا ہے۔

بجائے اسکے کہ عمران خان کے احتجاج کو حکومت سیاسی طور پر ہینڈل کرتی اسکا تمسخر اڑایا گیا۔ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ نظام کو خطرہ ہے لیکن انکے اقدامات معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی بجائے خرابی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کا جو تعاون پنجاب حکومت کو حاصل ہے وہ باقی صوبوں کو بھی ہونا چاہئے۔ تحریک انصاف نے ہمیں آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دی تو اس پر غور کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو کوئی دوسری سیاسی جماعت برداشت نہیں۔ دریں اثنا اپنے بیان میں پیپلز پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات اور وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ نواز شریف نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔ آج بھی کشیدگی کی سیاست مسلم لیگ (ن) کی روایت بنی ہوئی ہے۔ ہم صوبوں میں وفاق کی غیر ضروری دخل اندازی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے نہ ہی مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا آمرانہ مزاج کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کسی بھی سیاسی جماعت کو اس ملک میں برداشت نہیں کرنا چاہتی۔ ماضی میں بھی مسلم لیگ (ن) نے اداروں سے ٹکرائو اور سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنایا تھا اب بھی انہوں نے اس روایت کو جاری رکھا ہوا ہے۔ ہم مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا آمرانہ مجاز کسی بھی صورت برداشت کریں گے نہ ہی صوبائی معاملات میں ان کی مداخلت کو تسلیم کیا جائیگا۔ مسلم لیگ (ن) کی آمرانہ سوچ اور اداروں سے ٹکرائو کے باعث آج تک وفاقی اہم اداروں میں سربراہان کی جگہ خالی پڑی ہیں۔

وفاقی حکومت بری طرح سے ناکامی کی جانب جا رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) اپنا قبلہ درست کرے اور لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا عوام کو اس عذاب سے نکالنے پر توجہ دے۔ مسلم لیگ (ن) کے انتخابات سے قبل عوام سے کئے گئے تمام وعدے اب تک جھوٹ ثابت ہوئے ہیں۔ نواز شریف دوسرے صوبوں کے معاملات میں مداخلت کرنے سے گریز کریں۔ کشیدگی کی سیاست مسلم لیگ ن کی روایت بن چکی ہے۔ صوبوں میں غیرضروری دخل اندازی کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی آج بھی اہم وفاقی اداروں میں سربراہوں کی جگہ خالی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کسی سیاسی جماعت کو برداشت نہیں کرنا چاہتی۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کا آمرانہ مزاج کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔ ماضی میں بھی مسلم لیگ (ن) نے اداروں سے ٹکرائو کیا اور سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنایا۔ سابق صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان پر ردعمل نہ دینے سے سیاسی درجہ حرارت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

جوابی بیان دے دیا جاتا تو سیاسی درجہ حرارت بڑھ جاتا۔ صحافیوں سے غیررسمی بات چیت کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سابق صدر زرداری نے وزیراعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے بیان دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اس پر کوئی جواب نہیں دیا جس سے سیاسی درجہ حرارت کم ہوا ہے۔ اگر مسلم لیگی قیادت سابق صدر کے بیان پر ردعمل جاری کرتی تو سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھ جاتا۔