اسلام کے نام پر بنایا گیا ملک پاکستان مسلسل دہشت گردی کے نشانہ پر ہے، ملک شمن عناصر نے وطن عزیز کی تباہی کے لئے مذموم منصوبے بنا رکھے ہیں لیکن انکی سازشیں کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گی کیونکہ پاکستان ستائیس رمضان المبارک کو قائم ہوا تھا جس طرح ستائیس رمضان المبارک میں قرآن مجید نازل ہوا تو اس کی حفاظت کا ذمہ اللہ کے پاس ہے اسی طرح پاکستان کاستائیس رمضان کو قیام میں آنا بھی اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستا ن کا محافظ بھی اللہ ہے،اندرونی و بیرونی دشمن کبھی کسی صورت میں اپنے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب نہیں ہو گے،پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان دہشت گردی نے پہنچایا ،ایک طرف امریکی ڈرون حملے پھر اس کے رد عمل میں ملک میں خود کش حملے ،بلوچستان ،سندھ میں علیحدگی کی تحریکیں،فرقہ واریت،لسانیت کی بنیادوں پر لڑائی یہ پاکستان دشمنوں کے ایجنڈے ہیں۔
دہشت گردی ملک میں اتنی بڑھی کہ آج کوئی شہر ،کوئی مقام محفوظ نہیں،بازاروں میں،مساجد میں،درباروں پر،امام بارگاہوں میں غرض ہر جگہ پر دہشت گردی کی وارداتیں لمحہ فکریہ ہیں،اب وزیر اعظم نواز شریف کی رہائشگاہ کے قریب پنڈ آرائیاں میںدہشتگردوں کے خلاف آپریشن ہوا تودس گھنٹے تک دو دہشت گردوں نے پولیس کو الجھائے رکھا،وزیر اعظم کی رہائشگاہ کے قریب دہشت گردوں کا موجود ہونا یقینا بہت بڑی حکومتی ناکامی ہے ،حکومت کہاں ہے؟رائیونڈ کے علاقہ پنڈ رائیاں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے بعد علاقہ میں شدید خوف وہراس پھیلا ، یہ آپر یشن وزارت داخلہ کی اطلا ع پر انٹیلی جنس شیئرنگ کے بعد ہی کیا گیا مگر دہشتگرد گاؤں میں طویل عرصے سے اطمینان کے ساتھ رہ رہے تھے۔ پولیس بے خبر رہی کہ اس گھر میں کو ن رہتا ہے ؟ کتنے دہشت گرد آتے اور جاتے رہے ؟ پنجاب پو لیس کی سی آئی ڈی اور سپیشل بر انچ کے پا س ایسی کوئی معلو ما ت نہ تھیں کہ دہشتگر د چھ ما ہ سے وزیر اعظم کی رہا ئشگاہ کے اس قدر قر یب رہ رہے ہیں۔ کو ٹ رائیا ں شر یف فیملی کی زرعی اراضی سے ملحقہ دیہات ہے ، پو لیس کہتی ہے کہ دہشتگر دوں کے زیراستعمال گھر ڈاکٹر منظور کی ملکیت ہے تا ہم مقا می لو گو ں کا کہنا ہے کہ مالک کا نام محمد ستار ہے ، پہلے اس کا کر ایہ اڑھائی ہزار روپے تھا جب مالک مکان کو پتہ چلا کہ اقصن نے خیبر پختو نخوا کی ایک فیملی کو بھی ٹھہرایا ہوا ہے تو اس نے کرایہ دوگنا کر دیا۔
سوال اٹھا ئے جا رہے ہیں کہ اگر پو لیس کے پا س اتنے حساس علاقے میں بھی رہا ئش پذیر کر ائے داروں کے متعلق کو ئی اطلا ع نہیں تو دو سر ے علا قو ں کا کیا حا ل ہو گا ؟ وزارت داخلہ نے پنجا ب پو لیس کو بھیجے گئے مراسلے میں نشاندہی کی تھی کہ دہشتگرد نواز شریف اور شہباز شریف کی نجی رہائشگاہ کے قریب کرائے کا گھر حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس کے باوجود جاتی امرا کے اردگر د پو لیس ، سی آئی ڈی نے کبھی چیکنگ کرنا گوارہ نہیں کیا۔ دہشتگر د راکٹ لانچر ،ہینڈ گرنیڈ اور دوربین والی سنا ئپر رائفلز بلا روک ٹو ک لا تے رہے پولیس کا دعوی ٰ ہے کہ دہشتگردوں کا تعلق القاعدہ سے تھا تاہم انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مطابق یہ کالعدم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھتے تھے۔ان کے ہمسائے شیر محمدخان کے مطابق یہ لوگ رات دس بجے کے قریب واپس آتے تھے اور صبح نو بجے کے قریب یہاں سے چلے جاتے تھے۔شیر محمد خان نے کہا کہ تینوں افراد کی عمریں 20سے 25سال کے درمیان تھیں جبکہ خاتون جو اکثر اوقات ان کے پاس آتی تھی وہ بھی 22سال کے لگ بھگ تھی۔ ان میں دو نوجوان بیگ پہن کر صبح جاتے تھے اور رات کو واپس آتے تھے۔ رات کو دونوں نوجوانوں کے آنے کے بعد چبوترے پر ایک شخص گھومتا رہتا تھا۔ رائیونڈ میں وزیراعظم نواز شریف کے فارم ہاس جاتی عمرہ سے ڈیڑھ کلو میٹر فاصلے پر نواحی علاقے پنڈ آرائیاں میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر رات 2بجے آپریشن شروع کیا جو دن 12بجے ختم ہوا تاہم اس دوران 3 مرلے کے مکان میں موجود دہشتگردوں نے اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایلیٹ فورس کا ایک جوان شہید جبکہ 6 زخمی ہوگئے، دہشتگردوں کی جانب سے شدید فائرنگ کے بعد پولیس کی اضافی نفری کے علاوہ ایلیٹ فورس اور حساس اداروں کے اہلکاروں کو بھی طلب کرلیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان 10 گھنٹے تک وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جبکہ رات 2 بجے سے جاری طویل آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے رینجرز کے دستوں نے بھی آپریشن میں حصہ لیا۔
Security Forces
آپریشن کے خاتمہ پر ایلیٹ فورس اہلکاروں نے نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے نعرے لگا کر آپریشن کے خاتمہ کا اعلان کیا جبکہ اس موقع پر مقامی افراد کی بڑی تعداد نے سیکورٹی فورسز کے حق میں نعرے لگائے اور خوشی کا اظہار کیا جبکہ صوبائی وزیر انسداد دہشت گردی کرنل ( ر ) شجاع خانزادہ نے بتایا کہ دہشت گردوں کی کل تعداد 2 تھی ایک دہشت گرد ہلاک ہو گیا جبکہ دوسرے کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا اگر زخمی دہشت گرد صحت مند ہوا تو اس سے اہم معلومات ملنے کی توقع ہے ان کا کہنا تھا کہ گھر میں کوئی خاتون یا بچہ موجود نہیں تھا وزیر اعلی نے خصوصی احکامات دیئے تھے کہ خواتین اور بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے اسی وجہ سے آپریشن اتنا طویل ہوا ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے قبضہ سے اسلحہ ، گولہ و بارود اور خودکش جیکٹس برآمد ہوئیں۔ ہم نے دہشت گردوں کے بڑے نیٹ ورک کو ختم کر دیا اس طرح کے دہشت گردی کے ملک بھر کے گاؤں اور شہروں میں ہو سکتے ہیں وزیر اعظم ، وزراء اعلی اور تمام سیاسی قیادت کو سیکورٹی خدشات لاحق ہیں۔ رائیونڈ میں وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف سمیت کئی دیگر اہم شخصیات کی رہائشگاہیں ہیں اور پنڈاریاں وزیراعظم کی رہائشگاہ سے ڈھائی کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ۔ شہبازشریف نے رائیونڈ میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران شہیداہلکار کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم کو اہلکار کی شہادت پر فخر ہے۔سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان آپریشن پر طالبان نے لاہور کو ٹارگٹ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
وزیراعظم کی رہائش گاہ کو پہلے بھی نشانہ بنانے کی کوششیں کی گئیں،عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کا ساتھ دیں ۔انہوں نے انکشاف کیا کہ رائے ونڈ واقعے سے قبل 3 نیٹ ورکس بھی پکڑے جاچکے ہیں جبکہ ماضی میں پکڑے گئے دہشت گردوں کا تعلق بھی وزیرستان سے ہی تھا جبکہ شمالی وزیرستان آپریشن پر طالبان نے لاہور کو ٹارگٹ کرنے کی دھمکی دی تھی جبکہ اب دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی بھی شروع ہوچکی ہے اوراب دہشت گرد مزید شدت سے ہماری صفوں میں گھسیں گی اس لیے عوام کو چاہئے کہ وہ اپنی سکیورٹی فورسز کا ساتھ دیں اور ان کا حوصلہ بڑھائیں کیونکہ یہ انتہائی خطرناک لڑائی ہے جس میں ہمیں ابھی مزید آگے چلنا ہے۔جاتی امراء کے قریب دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے بعد اسپیشل برانچ ، کاونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ اور ہوم ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ وفد نے وزیراعظم ہاوس کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا، وفد نے وزیراعظم ہاوس کی سیکیورٹی کے لیے بعض نئے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔
انٹیلی جنس اداروں نے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف اور ان کی فیملی کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپنی نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا ہے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی لاہور سے رائیونڈ تک روڈ کے ذریعے آمد و رفت پر بھی پابندی عائد کر دی گئی اور کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے سفر کیا جائے۔اگر وزیر اعظم کے گھر کا قریبی علاقوں کی سیکورٹی کی صورتحال یہ ہے کہ دہشت گرد وہاں باآسانی رہ رہے ہیں تو دوسرے علاقوں کا تو اللہ ہی حافظ ہے،حکومت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدگی اختیار کرنی ہوگی،دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے قوم حکومت اور افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔