ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 17 پیش اماموں کو سعودی سرحد پر ہونے والے شدت پسند حملے کی جمعے کے خطبوں میں سرکاری احکامات کے باوجود مذمت نہ کرنے پر تحقیقات کا سامنا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 4 جولائی کو سعودی سرحد پر پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے کے بعد سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور ومذہبی رہنمائی نے ملک کی مساجد کے تمام پیش اماموں کو جمعے کے خطبوں کے دوران شدت پسند حملے پر بات کرتے ہوئے اس کی مذمت کرنے کی ہدایت کی تھی۔
تاہم وزارت کے ایک اعلیٰ اہلکار کا کہنا ہے کہ ریاض کی 17 مساجد کے پیش اماموں نے اس ہدایت پر عمل نہ کرتے ہوئے القاعدہ کی جانب سے کئے گئے حملے کی مذمت نہیں کی جس پر تحقیقات کی جارہی ہیں اور اگر ان پر یہ الزام ثابت ہو گیا تو انہیں سزا دی جائے گی۔
واضح رہے کہ 4 جولائی کو القاعدہ کے شدت پسندوں نے سعودی عرب کے جنوبی صوبے شارورہ کی سرحد پر واقع فوجی چوکی پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک سعودی کمانڈر جاں بحق جبکہ جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔