پاکستانی عوام سے کم بجلی پر زیادہ پیسوں کی وصولی

Electricity

Electricity

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان میں لوڈشیڈنگ پر عوامی اشتعال کے باوجود عوام کم بجلی پر زیادہ رقم ادا کررہے ہیں اور کمپنیاں مسلسل قیمتوں کو بڑھانے میں مصروف ہیں۔

یہ انکشاف سیٹیٹ بینک آف پاکستان نے ماہانہ مہنگائی جائزے میں کیا ہے۔ جون 2014ء میں ملک میں کنزیومر انفلیشن انڈیکس (سی آئی پی) کے مطابق مہنگائی کے پندرہ اہم عناصر میں تعلیم کے بعد دوسرا بڑا حصہ بجلی کا ہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون 2013ء میں سی آئی پی میں بجلی کا حصہ صفر فیصد تھا جبکہ جون 2014ء میں یہ 15.82 فیصد تک بڑھ گیا۔

میاں نواز شریف کی حکومت کے اولین دور میں بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے باوجود لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر قابو نہیں پایا جاسکا حالانکہ انتخابات کے دوران حکومت نے ملک میں بجلی کے بحران کو حل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نان فوڈ انفلیشن نے صارفین کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے اور جون 2013ء میں اگر ہاﺅسنگ، پانی، بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کا مہنگائی میں حصہ صرف 3.84 فیصد تھا تو وہ رواں برس کے اس مہینے میں بڑھ کر 29.57 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

نان فوڈ انفلیشن نے غربت میں اضافے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے خاص طور پر درمیانہ اور نچلا درمیانہ طبقہ اس سے بڑی طرح متاثر ہوا ہے۔ اگرچہ عوام کو خوراک کی آسمان سے چھوتی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑا مگر حیرت انگیز طور پر سی پی آئی میں غذائی اشیاءکا وزن نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق جون 2013ءمیں مہنگائی کی شرح میں غذائی اشیاءکا حصہ 55.58 فیصد تھا جو جون 2014ءمیں گر کر 37.67 فیصد رہ گیا۔